پاکستان

گندم کے شعبے کی ڈی ریگولیشن پر تیزی سے کام جاری

  • وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کا جامع حکمت عملی تیار کرنے کے لئے ایک ورکشاپ کے انعقاد کے کا اعلان
شائع January 22, 2025

وفاقی حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے گندم کے شعبے کی ڈی ریگولیشن پر جارحانہ انداز میں کام کررہی ہے۔

آئی ایم ایف کے 37 ماہ کی ایکسٹینڈڈ فنڈ سہولت کیلئے اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کے میمورنڈم کے مطابق، پاکستان نے مالی سال 2025-26 سے زرعی اشیاء اور ان پٹ مارکیٹوں کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام وسیع تر اقتصادی اصلاحات کا حصہ ہے جس کا مقصد مارکیٹ کی کارکردگی کو یقینی بنانا اور آئی ایم ایف کے ساختی معیارات پر پورا اترنا ہے۔

اس حوالے سے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) نے گندم کی مارکیٹ کی ڈی ریگولیشن کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرنے کے مقصد سے ”گندم کے شعبے کی ڈی ریگولیشن پر قومی ورکشاپ“ منعقد کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس میں اسٹریٹجک ذخائر اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

گندم کے شعبے کی ڈی ریگولیشن پر ورکشاپ جمعہ، 24 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی تاکہ گندم کے شعبے کی ڈی ریگولیشن پر اتفاق رائے پیدا کیا جاسکے۔

جاری آئی ایم ایف پروگرام کے تحت، حکومت نے مالی سال 2026 سے زرعی اجناس کی مارکیٹوں کی ڈی ریگولیشن کا عہد کیا ہے۔ ڈی ریگولیٹڈ مارکیٹ نظام میں حکومت اہم اجناس، جیسے گندم کے لیے سپورٹ قیمتوں کے اعلان کی روایت ختم کردے گی اور گزشتہ سال کی طرح خریداری میں مزید حصہ نہیں لے گی۔

علاوہ ازیں وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) اپنے آپریشنز بند کرنے کے عمل میں ہے۔

ان تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا خیال تھا کہ وفاقی، صوبائی اور علاقائی حکومتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ گندم کی مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کریں جبکہ گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کو بھی برقرار رکھیں۔

اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ایم این ایف ایس آر نے صوبوں سے غذائی تحفظ کے منصوبے طلب کیے ہیں تاکہ ڈی ریگولیٹڈ ماحول میں تیاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، اس اقدام کی حمایت کے لیے ایم این ایف ایس آر نے ایک تصوراتی خاکہ تیار کیا ہے جس میں اسٹریٹجک گندم کے ذخائر اور بفر اسٹاک کو برقرار رکھنے کی حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ اسے آپ کے جائزے اور غور و خوض کے لیے پیش کیا جا سکے۔

اس پالیسی کے معاملے پر تبادلہ خیال کے لئے وزارت حکمت عملی بنانے اور مستقبل میں کسی بھی بحران سے بچنے کے لئے جمعہ 24 جنوری 2025 کو اسلام آباد میں ایک روزہ قومی ورکشاپ منعقد کرنے جا رہی ہے۔

ورکشاپ کے دوران تمام صوبوں کے نمائندگان گندم کے شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے لئے اپنے منصوبے پیش کریں گے اور گندم کے ذخائر کو برقرار رکھنے کے لئے جدید حل فراہم کریں گے۔

تاریخی طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ملک بھر میں گندم کی فوڈ سیکورٹی اور قیمتوں کے استحکام کو یقینی بنانے کے لئے گندم کی منافع بخش امدادی قیمت (پی ایس پی) اور خریداری کے اہداف کا اعلان کیا۔ آئی ایم ایف کی اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت میں 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت کے لیے اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ پاکستان مالی سال 2025-26 سے اپنی زرعی اجناس اور ان پٹ مارکیٹوں کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرے گا۔

مجوزہ منصوبے کے مطابق وفاقی حکومت ایک نیا ادارہ قائم کرنے پر غور کر رہی ہے جو گندم کے اسٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنے اور ملک میں غیر متوقع فوڈ سیکیورٹی ایمرجنسی سے نمٹنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ ملکیت ہوگی۔

یہ ادارہ ایک نیم سرکاری یا سرکاری ادارے کی قانونی حیثیت رکھے گا، جس میں تمام شیئر ہولڈنگ حکومتوں کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی حاصل ہوگی اور وہ اس کے آپریشن اور بجٹ میں حصہ دار ہوں گی۔ یہ ادارہ پنجاب، سندھ اور پاسکو کے موجودہ ذخیرہ گاہوں کو سنبھال سکتا ہے، ایک نیا کاروباری ماڈل تیار کر سکتا ہے اور اپنا انتظامی اور قانونی ڈھانچہ قائم کرسکتا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف