وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تمام متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اڑان پاکستان کے مطابق اپنے اہداف کو ترجیح دیں اور مستقل کوآرڈینیشن برقرار رکھنے اور پیش رفت کو یقینی بنانے کے لئے ایک سینئر فوکل پرسن مقرر کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اڑان پاکستان ایکشن پلان سے متعلق مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
گزشتہ ماہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک کو پائیدار ترقی کی طرف لے جانے کے لیے پانچ سالہ قومی اقتصادی منصوبہ ’اڑان پاکستان‘ پیش کیا تھا۔
پیر کو ہونے والے اجلاس میں تمام وزارتوں کے سیکرٹریز، سربراہان، پراجیکٹ ڈائریکٹرز اور وفاقی و صوبائی حکام نے شرکت کی۔
احسن اقبال نے پائیدار ترقی کے حصول اور تیز رفتار اقتصادی نمو کے حصول کے لئے پاکستان کے بنیادی ہدف پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے وزارتوں کو تین اہم عوامل کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی جو معیشت کے استحکام میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔
احسن اقبال نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے جامع حکمت عملی اور مجوزہ ورکشاپس کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے جاری بیان میں احسن کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ طویل مدتی معاشی استحکام کے لیے برآمدات کی قیادت میں ترقی کی جانب منتقلی ضروری ہے۔ 40 ارب ڈالر کی موجودہ برآمدی سطح ناکافی ہے اور برآمدات کی نمو کو 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات کا دو تہائی حصہ کم ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل مصنوعات سے آتا ہے جس کی وجہ سے برآمدی نظام میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ماضی کے معاشی چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ناقص گورننس کی وجہ سے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 2018 میں 1100 ارب روپے سے کم ہو کر 2022 میں 400 ارب روپے رہ گیا ہے۔
Comments