یمن میں قائم ہیومینیٹیرین آپریشنز کوآرڈینیشن سینٹر کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد یمن کے حوثی تجارتی جہازوں پر اپنے حملوں کو اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں تک محدود رکھیں گے۔
حوثی فورسز اور کمرشل شپنگ آپریٹرز کے درمیان رابطے رکھنے والے ایچ او سی سی نے 19 جنوری کو شپنگ انڈسٹری کے عہدیداروں کو بھیجے گئے ایک ای میل میں کہا تھا کہ وہ امریکی یا برطانوی افراد یا اداروں کی ملکیت والے جہازوں کے ساتھ ساتھ ان کے جھنڈے تلے سفر کرنے والے جہازوں کے خلاف پابندیاں معطل کر رہا ہے۔
ای میل میں کہا گیا ہے کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اگر امریکہ، برطانیہ وغیرہ کی جانب سے یمن جمہوریہ کے خلاف کوئی جارحیت ہوتی ہے تو پابندیاں دوبارہ جارح ملک کے خلاف عائد کر دی جائیں گی۔ ای میل میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ایسی کارروائیاں عمل میں لائی گئیں تو آپ کو فوری طور پر ان اقدامات کے بارے میں اطلاع دی جائے گی۔
ایچ او سی سی کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کے تمام مراحل پر مکمل عمل درآمد کے بعد اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنانا بند کر دیں گے۔
دنیا کی کئی بڑی شپنگ کمپنیوں نے بحیرہ احمر کے ذریعے جہاز رانی معطل کر دی ہے اور حملے سے بچنے کے لیے اپنے جہازوں کا رخ جنوبی افریقہ کے گرد موڑ دیا ہے۔
واضح رہے کہ حوثی باغیوں نے نومبر 2023 سے اب تک بحری جہازوں پر 100 سے زائد حملے کیے ہیں جن میں دو بحری جہاز ڈوب گئے ہیں۔
حوثی باغیوں نے جنوبی بحیرہ احمر اور خلیج عدن کو نشانہ بنایا ہے جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان تنگ آبنائے باب المندب سے متصل ہیں۔
حماس نے اتوار کو غزہ میں 3 اسرائیلی یرغمالیوں اور اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو 15 ماہ سے جاری جنگ کی عارضی بندش معاہدے کے پہلے دن رہا کردیا ہے، جس نے غزہ کی پٹی کو برباد کردیا اور مشرق وسطیٰ کو بھڑکا دیا ہے۔
Comments