ملتان میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز اسپن باؤلنگ کے غلبے کے دوران، نعمان علی اور ساجد خان نے پاکستان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک مضبوط پوزیشن پر پہنچا دیا۔ دونوں اسپنرز نے مل کر پاکستان کے 230 رنز کے جواب میں مہمان ٹیم کے 137 رنز پر آل آؤٹ ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔
نعمان علی اور ساجد خان نے مل کر 9 وکٹیں حاصل کیں، جس کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کم اسکور پر ڈھیر ہوگئی۔ دونوں اسپنرز کی شاندار کارکردگی نے ویسٹ انڈیز کے بیٹنگ آرڈر کو مشکلات سے دوچارکر دیا اور پاکستان کو میچ میں برتری دلائی ۔
پاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں دوسرے روز جب خراب روشنی کی وجہ سے کھیل 25 منٹ پہلے ختم کیا گیا تو میزبان ٹیم نے 109 رنز بنائے تھے اوراس کی 3 وکٹیں گر گئی تھیں جبکہ اسے 202 رنز کی مجموعی برتری حاصل تھی۔ کامران غلام اور سعود شکیل باالترتیب 9 اور2 رنزناٹ آؤٹ کے ساتھ کریز پر موجود رہے۔
ویسٹ انڈیز کے لیے جومیل ویرکین 17 رنز دے 2 اہم وکٹیں حاصل کیں ۔ انہوں نے 67 رنز کی شراکت داری توڑتے ہوئے پہلے محمد ہریرہ کو 29 رنز کے انفرادی اسکور پر آؤٹ کیا اور بعد ازاں بابراعظم کو 5 رنز کے انفرادی اسکور پر ایل بی ڈبلیو کر کے پویلین روانہ کر دیا۔
کپتان شان مسعود نے 52 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی، جس میں 2 چھکے اور 2 چوکے شامل تھے، تاہم جلد بازی میں سنگل رن لینے کی کوشش میں جومیل ویرکین نے انہیں رن آؤٹ کر دیا۔
ساجد نے کہا کہ موسم دھند کا شکار ہے اس لیے اگر ہم مسلسل کھیلتے ہیں اور 300 سے زیادہ رنز کی برتری حاصل کرلیتے ہیں تو ہم یہ ٹیسٹ میچ جیت سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نعمان کے ساتھ بولنگ کرنا بہت اچھا تجربہ ہے، جو ہمیشہ میری رہنمائی کرتا ہے۔
لیکن دوسری جانب واریکن چاہتے ہیں کہ ہدف 250 سے کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ظاہر ہے کہ ہم 250 سے زیادہ کی برتری لینے نہیں دینا چاہتے کیونکہ یہ اسپن کے لئے اچھی پچ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس پچ پر دوسری اننگز میں اچھی بیٹنگ کے ذریعے کھیل میں واپسی کی ضرورت ہے۔
خشک اور گھاس سے پاک ملتان کی پچ پر پہلے ہی 6 سیشنز میں 23 وکٹیں گرچکی ہیں – دوسرے روز 19 - حالانکہ پہلے دن ڈھائی گھنٹے اور ہفتہ کو 30 منٹ خراب روشنی کی وجہ سے ضائع ہوئے۔
نعمان علی نے ٹیسٹ کرکٹ میں ساتویں مرتبہ 5 وکٹیں لیں، انہوں نے پہلی اننگز میں 39 رنز دے کر 5 کھلاڑویوں کو آؤٹ کیا جبکہ ساجد خان نے 65 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کیں اور دونوں اسپنرز نے مل کر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو لنچ کے بعد صرف 25.2 اوورز میں ڈھیرکردیا۔
نعمان اور ساجد جنہوں نے گزشتہ سال انگلینڈ کے خلاف آخری دو ٹیسٹ میچوں میں 40 میں سے 39 وکٹیں حاصل کی تھیں، تاہم دونوں ایک بار پھر ٹیم سے باہر رہے تھے۔
ساجد خان نے بولنگ کا آغاز کیا اور اپنے پہلے 3 اوورز میں میکیل لوئس (ایک)، کیسی کارٹی (0)، کریگ بریتھ ویٹ (11) اور کاویم ہوج (4) کو آؤٹ کیا۔
بعد ازاں نعمان علی نے مزید 4 وکٹیں حاصل کرکے مہمان ٹیم کو مزید جھٹکا دیا اور اس موقع پر ویسٹ انڈیز ٹیم کی 66 رنز پر 8 وکٹوں گرچکی تھیں ۔
تاہم آخر میں آنے والے بیٹسمینز نے زیادہ مزاحمت کا مظاہرہ کیا ، ان میں 10 ویں نمبر کھیلنے کے لئے آنے والے واریکن ناٹ آؤٹ 31 رنز بنائے جبکہ گوڈاکیش موتی 19 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔
جیڈن سیلز 22 رنز پر گرنے والی آخری وکٹ تھی۔
سیلز نے اسپنر ابرار احمد کو آؤٹ کرنے سے قبل 3 چھکے لگائے۔
قبل ازیں واریکن نے 69 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جس کی بدولت پاکستان نے اپنی آخری 6 وکٹیں صرف 43 رنز پر گنوا دیں۔
پاکستان کی جانب سے سعود شکیل نے 157 گیندوں پر سب سے زیادہ 84 رنز بنائے جن میں 6 چوکے شامل تھے جبکہ وکٹ کیپر محمد رضوان نے 71 رنز بنائے۔
سعود شکیل نے رضوان کے ساتھ مل کر پانچویں وکٹ کے لیے 141 رنز کی شاندار شراکت قائم کی جنہوں نے پاکستان کو پہلے روز 4 وکٹوں کے نقصان پر 46 رنز کے بھنور سے باہر نکالا۔
Comments