لبنان کے نئے صدر نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ اسرائیل کو ان کے ملک کے جنوب سے 26 جنوری کی ڈیڈ لائن تک انخلا کرنا ہوگا تاکہ گزشتہ سال اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کیا جا سکے۔

ان کا یہ بیان حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم کی تقریر کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی سیکڑوں خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے انتباہ کیا تھا کہ اسرائیل لبنان کے صبر کا امتحان نہ لے۔ انہوں نے لبنانی ریاست سے اپنے جواب میں ’ثابت قدم‘ رہنے کا مطالبہ کیا تھا۔

صدر جوزف عون نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو بتایا کہ اسرائیلی افواج کے لیے ضروری ہے کہ وہ 27 نومبر کو طے پانے والے معاہدے کے تحت طے شدہ ڈیڈ لائن کے اندر جنوب میں مقبوضہ علاقوں سے انخلا کریں۔

عون کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے زمینی اور مسلسل فضائی خلاف ورزیاں، گھروں کو دھماکے سے اڑانا اور سرحدی دیہات کو تباہ کرنا جنگ بندی معاہدے میں بیان کردہ نکات کے بالکل متضاد ہیں۔

27 نومبر کو طے پانے والے فائر بندی کے معاہدے کے تحت، جس نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان دو ماہ تک جاری رہنے والی مکمل جنگ کا اختتام کیا، لبنانی فوج کو 60 دن کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ جنوبی لبنان میں یو این آئی ایف آئی ایل مشن کے امن دستوں کے ساتھ مل کر تعینات ہو سکے جب کہ اسرائیلی فوج اپنے دستے واپس بلالے گی۔

اس کے ساتھ ہی حزب اللہ کو اپنی افواج کو سرحد سے تقریبا 30 کلومیٹر (20 میل) دور دریائے لیطانی کے شمال میں واپس بلانا ہوگا اور جنوب میں موجود باقی ماندہ فوجی انفراسٹرکچر کو ختم کرنا ہوگا۔

’قبضہ‘

اس سے قبل ہفتے کے روز قاسم نعیم نے کہا کہ لبنانی ریاست پر زور دیتا ہوں کہ وہ خلاف ورزیوں کا سخت مقابلہ کرے کیوں کہ یہ خلاف ورزیاں سیکڑوں کی تعداد میں ہورہی ہیں اور اب یہ مزید نہیں چل سکتیں۔

انہوں نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اس معاہدے کی ذمہ دار لبنانی ریاست اور بین الاقوامی ضمانت کنندگان کو موقع دینے کے لیے خلاف ورزیوں پر صبر کر رہے ہیں، لیکن میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں۔

قاسم کی یہ تقریر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گوتریس نے لبنان کے نامزد وزیر اعظم نواف سلام اور سابق آرمی چیف عون سمیت اعلیٰ لبنانی حکام سے ملاقات کی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں حزب اللہ کے کمزور ہونے کی وجہ سے لبنان کے انتہائی منقسم سیاسی طبقے نے عون کو منتخب کرنے اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے جج نواف سلام کو وزیر اعظم نامزد کرنے میں ان کی حمایت کی۔

تاہم قاسم نے زور دے کر کہا کہ حزب اللہ اور اس کے اتحادی امل کی حمایت کی وجہ سے دو سال کے تعطل کے بعد اتفاق رائے سے صدر کا انتخاب ہوا۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ کوئی بھی ملکی سیاست میں جارحیت کے نتائج سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ کوئی بھی ہمیں ملک میں موثر اور بااثر سیاسی شرکت سے نہیں روک سکتا۔

ہفتے کے روز عون سے ملاقات کے بعد انتونیو گوتریس نے امید ظاہر کی کہ لبنان امن کا ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔

جمعے کے روز انتونیو گوتریس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنوب میں اپنی فوجی کارروائیاں اور قبضہ ختم کرے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کو حزب اللہ یا دیگر مسلح گروہوں سے تعلق رکھنے والے ہتھیاروں کے 100 سے زیادہ ذخیرے ملے ہیں۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بھی جمعے کے روز لبنان میں تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد میں تیزی لائی جانی چاہیے۔

Comments

200 حروف