امریکی امیگریشن حکام منگل کو ملک بھر میں غیر قانونی تارکین وطن کو گرفتار کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کریں گے۔ یہ بات ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ سرحدی عہدیدار نے بتائی ہے۔

یہ پیر کو وائٹ ہاؤس دوبارہ پہنچنے والے امریکی صدر ٹرمپ کا پہلا اقدام ہوگا جو انہوں نے امریکی سرزمین سے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔

ٹرمپ کے نئے سرحدی عہدیدار ٹام ہومن نے جمعہ کو فاکس نیوز کو بتایا کہ شکاگو میں منگل سے امیگریشن حکام کے شروع ہونے والے چھاپوں سے متعلق وال اسٹریٹ جرنل اور دیگر امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے جواب میں یہ بات کہی۔

ٹام ہومن، جو آئی سی ای (امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ) کے سابق قائم مقام ڈائریکٹر ہیں اور ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے دوران سرحد پر پناہ گزینوں کے والدین اور بچوں کو علیحدہ کرنے والی پالیسی کی نگرانی کر چکے ہیں، نے کہا ملک بھر میں بڑے چھاپے مارے جائیں گے اور شکاگو ان مقامات میں سے صرف ایک ہے۔

منگل کو آئی سی ای آخر کار باہر جا کر اپنا کام کرنے جا رہا ہے۔ ہم آئی سی ای سے ہتھکڑیاں ہٹانے جا رہے ہیں اور انہیں مجرمانہ غیر ملکیوں کو گرفتار کرنے کی اجازت دیں گے۔

ٹام ہومن نے انٹرویو میں کہا کہ منگل کو امیگریشن اور کسٹم انفورسنمنٹ حکام اپنا کام شروع کریں گے، اہم انہیں آزادی دیں گے اور غیرقانونی تارکین وطن کو گرفتار کرنے کی اجازت دیں گے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق شکاگو میں یہ کریک ڈاؤن ٹرمپ کی حلف برداری کے ایک دن بعد منگل کو شروع ہونے کا امکان ہے اور اس میں آئی سی ای کے 100 سے 200 اہلکار شامل ہوں گے۔ یہ بات چار نامعلوم افراد کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔

شکاگو پولیس کے ترجمان ڈان ٹیری نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ محکمہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں کسی بھی دوسرے ادارے کے کام میں مداخلت نہیں کرے گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ محکمہ امیگریشن اسٹیٹس کو دستاویزی شکل نہیں دیتا اوروفاقی امیگریشن حکام کے ساتھ معلومات کا تبادلہ نہیں کرے گا۔

مڈویسٹرن شکاگو چند ایسے امریکی شہروں میں سے ایک ہے جو ڈیموکریٹک قیادت میں ہیں اور جنہوں نے اپنے آپ کو پناہ گزینوں کے لیے ”پناہ گاہیں“ قرار دیا ہے – یعنی اس شہر میں صرف قانونی حیثیت نہ رکھنے والے افراد کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

ٹرمپ کے نمائندے نے فوری طور پر اے ایف پی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

Comments

200 حروف