حکومت پاکستان رواں مالی سال (25-2024) کے دوران پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی نجکاری مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت نیو یارک سٹی میں روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لیے تین آپشنز پر غور کر رہی ہے تاکہ پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی میں 628.5 ارب روپے کے واجبات اور نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت قومی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کی پیشرفت، مزید مجوزہ آپشنز زیر غور اور نجکاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے طیاروں پر 18 فیصد جی ایس ٹی ختم کرنے اور پی آئی اے سی ایل کے 45 ارب روپے کے منفی ایکویٹی کو ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کی رضامندی سے پیدا ہونے والی مثبت رفتار سے فائدہ اٹھانے، یورپی راستوں کو کھولنے اور قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جلد از جلد نئے اظہار دلچسپی (ای او آئی) کے لئے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔
نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان اختر باجوہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کے یورپ کے لیے روٹس کھولنے کے بعد رواں ماہ کے آخر تک ممکنہ سرمایہ کاروں سے نئی اظہار دلچسپی طلب کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پی آئی اے سی ایل کی نجکاری کے لئے ارنسٹ اینڈ ینگ کو دوبارہ مالیاتی مشیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ادارے کے لین دین کے ڈھانچے میں کچھ نئی شقیں شامل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے آپشنز اور آگے بڑھنے کے طریقوں کا جائزہ لینے کے لئے وزیر مملکت برائے خزانہ کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی (سی سی او پی) تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ کمیٹی مالیاتی مشیر کی جانب سے منظور کردہ تین ٹرانزیکشن اسٹرکچر پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ قلیل مدتی لین دین ادارے کی مکمل فروخت ہے جس کا عمل تین سال کے اندر مکمل ہوجائے گا۔ دوسرا لین دین جوائنٹ وینچر ہے جس کے لیے 8 سے 10 سال درکار ہوتے ہیں اور تیسرا 99 سال کے لیے طویل مدتی لیز ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کی سفارشات غور و خوض اور فیصلے کے لئے سی سی او پی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن (ایس ایل آئی سی) کی نجکاری سے متعلق ایک سوال کے جواب میں چیف ایگزیکٹو آفیسر شعیب جاوید حسین نے کہا کہ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر (ایل آئی این او) میں کچھ ترامیم کی منظوری کے بعد ادارے کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایل آئی سی کی نجکاری ابتدائی مرحلے میں ہے۔
کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی مدت میں مزید تین ماہ کی توسیع کرتے ہوئے پی آئی اے سی ایل کی تنزلی کی وجوہات کا جائزہ لینے اور اپنی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرنے کا ٹاسک دیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments