بھارتی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ نئی دہلی نے چین کی جانب سے تبت میں دریائے یارلنگ زنگبو پر ہائیڈرو پاور ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبے سے متعلق بیجنگ کو اپنے خدشات سے آگاہ کر دیا ہے۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ تبت میں پن بجلی کے منصوبوں سے آب و ہوا یا پانی کی فراہمی پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا لیکن اس کے باوجود بھارت اور بنگلہ دیش نے ڈیم کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یارلنگ زانگبو دریا تبت سے نکل کر بھارت کی ریاست اروناچل پردیش اور آسام میں بہتا ہے، اور آخرکار بنگلہ دیش میں داخل ہوتا ہے، جہاں یہ برہمپتر دریا بن جاتا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ چین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ برہمپتر دریا کے نشیبی علاقوں میں سرگرمیوں سے نشیبی ریاستوں کے مفادات کو نقصان نہ پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے نگرانی اور ضروری اقدامات جاری رکھیں گے۔

جیسوال نے کہا کہ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ بیجنگ کیخلاف دو نئے اضلاع کے قیام پر ”شدید احتجاج“ بھی ریکارڈ کرایا تھا – ان اضلاع میں ایک متنازع علاقہ بھی شامل ہے جس پر بھارت ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع کے قیام سے نہ تو اس علاقے پر ہماری خودمختاری کے بارے میں ہندوستان کے دیرینہ اور مستقل موقف پر کوئی اثر پڑے گا اور نہ ہی چین کے غیر قانونی اور جبری قبضے کو قانونی حیثیت ملے گی۔

بھارت اور چین کے درمیان تعلقات 2020 میں متنازع سرحد پر فوجی تصادم کے بعد کشیدہ ہو گئے تھے لیکن اکتوبر میں مغربی ہمالیہ میں 2 کشیدہ مقامات سے فوجیوں کو واپس بلانے کے معاہدے کے بعد سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔

معاہدے کے بعد دونوں افواج پیچھے ہٹ گئی ہیں اور سینئر حکام نے گزشتہ ماہ پانچ سال میں پہلی بار باضابطہ بات چیت کی تھی جہاں انہوں نے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا تھا۔

Comments

200 حروف