آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اتوار کے روز کہا ہے کہ رواں ہفتے گر کر تباہ ہونے والی آذربائیجان ایئرلائنز کی پرواز کو روس کی جانب سے نشانہ بناکر گرایا گیا ہے اور انہوں نے ماسکو سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا ”جرم“ تسلیم کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے گر کر تباہ ہونے والی پرواز، جس میں 67 میں سے 38 افراد ہلاک ہو گئے، کو روس کی طرف سے ”غلطی سے“ نشانہ بنایا گیا تھا۔

ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس حادثے پر معذرت کی تھی تاہم انہوں نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کیا کہ طیارے کو روسی فضائی دفاعی نظام سے نشانہ بنایا گیا۔

علیوف نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آذربائیجان کا مسافر طیارے کو روسی علاقے میں، گروزنی کے قریب، فضا میں نقصان پہنچا اور یہ کنٹرول سے باہر ہوگیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ الیکٹرانک جنگی نظاموں نے ہمارے طیارے کو کنٹرول سے باہر کر دیا اور یہ بھی بتایا کہ اسی دوران زمین سے فائرنگ کے نتیجے میں طیارے کی دم بھی شدید طور پر نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ باکو کو افسوس ہے کہ ماسکو نے ”نظریات پیش کیے“ جس سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ روسی فریق اس معاملے کو چھپانا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقینا ہمارا طیارہ حادثاتی طور پر نشانہ بنا، یقینا یہاں جان بوجھ کر دہشت گردی کی کارروائی کی کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ لہذا جرم کا اعتراف کرنا، آذربائیجان سے بروقت معافی مانگنا، جو ایک دوست ملک سمجھا جاتا ہے، اور عوام کو اس کے بارے میں آگاہ کرنا ، یہ سب ایسے اقدامات تھے جو بروقت اٹھائے جانے چاہئے تھے۔

ماسکو نے پہلے کہا تھا کہ گروزنی، جہاں طیارہ لینڈ کرنے والا تھا لیکن اس کے بجائے مغربی قازقستان میں گر کر تباہ ہو گیا، اُس دن یوکرائنی ڈرونز کے حملے کا نشانہ تھا۔

چند دنوں سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ روس نے غلطی سے طیارہ گرا دیا، اور جمعہ کو امریکہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے ”ابتدائی اشارے“ ملے ہیں کہ طیارہ فائرنگ کا شکار ہوا تھا۔

Comments

200 حروف