جنوبی کوریا میں بدترین فضائی حادثہ، مسافر طیارہ تباہ ہونے سے 177 افراد ہلاک
- 1997 میں گوام میں کورین ایئر کے حادثے کے بعد کسی بھی ایئرلائن کا یہ بدترین حادثہ ہے، وزارت ٹرانسپورٹ
تھائی لینڈ سے جنوبی کوریا جانے والی جیجو ایئر کی پرواز اتوار کو ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی حادثے کا شکار ہو گئی۔ طیارہ رن وے پر ایک دیوار سے ٹکرا کر آگ کے شعلوں میں لپٹ گیا، جس کے نتیجے میں دو افراد کو چھوڑ کر تمام مسافروں کی موت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پرواز میں 181 افراد سوار تھے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق حکام نے اس حادثے کی ممکنہ وجہ پرندوں کے ٹکرانے کو قرار دیا ہے جو جنوبی کوریا کی سرزمین پر بدترین فضائی حادثہ ہے جس میں طیارہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیجو ایئر کا طیارہ موان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے پر اتر رہا ہے اور انجن سے دھواں نکل رہا ہے۔
فائر بریگیڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فائر بریگیڈ کے ایک مقامی اہلکار نے اہل خانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ طیارے کے دیوار سے ٹکرانے کے بعد مسافر طیارے سے باہر گرپڑے جس کی وجہ سے ان کے زندہ بچ جانے کے امکانات معدوم ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ طیارہ تقریبا مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
فائر ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ صرف دو افراد کو بچایا گیا، دونوں فلائٹ اٹینڈنٹ تھے اور اتوار کی شام تک 177 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
فلڈ لائٹس کے دوران امدادی کارکنوں نے سیئول کے جنوب مغرب میں تقریبا 288 کلومیٹر (تقریبا 180 میل) کے فاصلے پر واقع موان کے رن وے پر بوئنگ 737-800 طیارے کے جلے ہوئے حصے کو اٹھانے کے لیے پیلے رنگ کی ایک بڑی کرین کا استعمال کیا۔
طیارے کی نشستوں اور سامان کے ٹکڑے رن وے کے ساتھ خالی زمین میں بکھرے ہوئے تھے جو حادثے کے تباہ کن اثرات کی ایک جھلک پیش کر رہے تھے۔
ہنگامی صورتحال
ایئرپورٹ کے ٹرمینل کے اندر، روتے ہوئے اہلِ خانہ خبریں حاصل کرنے کے لیے جمع ہوئے، اور وہاں آمد و روانگی کی معلومات کے لیے استعمال ہونے والے بورڈز پر متاثرین کے نام، پیدائش کی تاریخیں اور قومیتیں درج تھیں۔
ہوائی اڈے کے لاؤنج میں انتظار کر رہے ایک بزرگ شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ طیارے میں میرا ایک بیٹا بھی سوار تھا۔
ایک 65 سالہ خاتون نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ میری چھوٹی بہن آج ”جنت“ میں چلی گئی۔
حکام کا کہناہے کہ طیارے میں دو تھائی شہریوں، تین سالہ بچے اور 78 سالہ شخص، کے سوا تمام جنوبی کوریا کے شہری تھے۔
یہ حادثہ چند ہی منٹوں میں اس وقت پیش آیا جب جیجو ایئر کی پرواز 2216 نے لینڈنگ کی کوشش کی ، کنٹرول ٹاور نے پرندوں کے ٹکرانے کی وارننگ جاری کی ، اور پائلٹ نے فوری طور پر ”مے ڈے“ یعنی ہنگامی صورتحال کی اطلاع دی۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ کنٹرول ٹاور کی جانب سے پرندوں کے حملے کی وارننگ کا ذکر کرنے کے بعد سے لیکر طیارے کے دوبارہ رن وے پر اترنے کی کوشش میں تقریبا تین منٹ لگے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طیارہ ایک دیوار سے ٹکرا رہا ہے تاہم حکام نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا ہے کہ رن وے کی لمبائی حادثے کی ایک وجہ ہے۔
موان فائر اسٹیشن کے سربراہ لی جیونگ ہیون کا کہنا ہے کہ اس حملے کی وجہ پرندوں کے ٹکرانے کو سمجھی جا رہی ہے تاہم مکمل تحقیقات کے بعد اس کی درست تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔
نستبا کم خرچ والی ایئرلائن جیجو ایئر نے کہا کہ وہ ”دل سے“ معذرت خواہ ہے – اس کے اعلیٰ افسران سیول میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گہرے جھکاؤ کے ساتھ معذرت پیش کرتے ہوئے نظر آئے – اور اس نے وعدہ کیا کہ وہ ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔
بوئنگ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ جیجو ایئر کے ساتھ رابطے میں ہے اور ان کی مدد کے لیے تیار ہے۔
شعلوں کی لپیٹ میں
جنوبی کوریا کے قائم مقام صدر چوئی سانگ موک، جنہوں نے جمعے کے روز ہی عہدہ سنبھالا، نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا اور اس کے بعد موان میں جائے حادثہ کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت حادثے کے بعد کے حالات سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کر رہی ہے، تمام دستیاب وسائل وقف کر رہی ہے جبکہ سوگوار خاندانوں کے لئے مکمل مدد کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
یہ جنوبی کوریا کی سب سے بڑی کم لاگت والی فضائی کمپنیوں میں سے ایک جیجو ایئر کی تاریخ کا پہلا بدترین حادثہ ہے۔ کمپنی 2005 میں قائم کی گئی تھی۔
12 اگست 2007 کو جیجو ایئر کا بمبارڈیئر کیو 400 طیارہ 74 مسافروں کو لے کر جنوبی بوسان گیمہائی ہوائی اڈے پر تیز ہواؤں کی وجہ سے رن وے سے اتر گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی ہوا بازی کی صنعت کا حفاظت کے حوالے سے ٹھوس ٹریک ریکارڈ ہے۔
پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے دنیا بھر میں ہوا بازی کے متعدد مہلک حادثات پیش آئے ہیں۔ کوئی پرندہ اگر ایئر انٹیک میں پھنس جائیں تو انجنوں کی طاقت میں کمی آجاتی ہے۔
سنہ 2009 میں یو ایس ایئرویز کے طیارے ایئر 320 نے نیویارک کے دریائے ہڈسن پر اس وقت ہنگامی لینڈنگ کی تھی جس اس کے دو انجنوں سے پرندے ٹکراگئے تھے۔ یہ واقعہ ”ہڈسن پر معجزہ“ کے طور پر مشہور ہے کیونکہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
Comments