وزیراعظم شہباز شریف نے افغان سرحد پار سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیاں کو سرخ لکیر قرار دیتے ہوئے افغان حکومت سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کارروائی کرے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹی ٹی پی افغانستان سے کام کر رہی ہے اور پاکستان کے اندر دہشت گرد حملے کر رہی ہے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔ یہ جاری نہیں رہ سکتا. ہم نے افغان حکومت کو بتا دیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن ٹی ٹی پی کو ہمارے بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے سے روکا جانا چاہیے۔ یہ ایک سرخ لکیر ہے. وزیر اعظم نے اپنی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وہاں سے پاکستان کے خلاف تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔

وزیر اعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ہی پاکستان نے ’مستند انٹیلی جنس کی بنیاد پر محتاط طور پر منتخب کردہ سرحدی علاقے‘ میں فضائی حملہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ایک ہمسایہ ملک ہے جس کی مشترکہ سرحد ہزاروں کلومیٹر طویل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ خوشگوار تعلقات اور تجارت، معیشت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے خواہاں ہیں۔

وزیراعظم نے افغان حکومت سے کہا کہ وہ ٹھوس حکمت عملی وضع کرے کیونکہ پاکستان اس معاملے پر ان کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ لیکن مذاکرات کی پالیسی اور ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف کام کرنے کی اجازت دینے کی پالیسی ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کے امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ چند روز قبل جمعرات کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران 16 ایف سی اہلکار شہید ہوئے تھے اور فورسز نے متعدد دہشت گردوں کو بھی مار گرایا تھا جبکہ اس دوران فوج کا ایک میجر بھی شہید ہوا تھا۔

وزیر اعظم نے بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں سیاسی بصیرت اور حکمت کی حامل بہادر خاتون قرار دیا۔

میاں شہباز شریف نے مزید کہا کہ بینظیر بھٹو اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے کے ناطے ہمیشہ سیاسی بقائے باہمی پر یقین رکھتی تھیں اور اسی نقطہ نظر کی وجہ سے میاں نواز شریف کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئے جس کی بعد میں تمام سیاسی جماعتوں نے توثیق کی۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ بے نظیر بھٹو شہید کی جمہوریت اور ملک کے لیے خدمات اور قربانیاں قابلِ تقلید ہیں اور ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

پارا چنار میں ادویات کی کمی کے مسئلے پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کابینہ کے ارکان کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے علاقے کو 1,000 کلوگرام دوائیں فراہم کی ہیں، اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے وہاں سے مریضوں کو بھی اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کا علاج کیا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم نے اجلاس کو آذربائیجان کے صدر الہام علییوف سے اپنے ٹیلیفونک بات چیت کے بارے میں آگاہ کیا، جس میں انہوں نے افسوسناک ہوائی حادثے پرتعزیت کا ظہار کیا،اس حادثے میں 38 افراد جاں بحق اور 24 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ وزیرِ اعظم نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات آنے والے مہینوں میں مزید مستحکم ہوں گے۔

آئندہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے بارے میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی کھیلوں کے ایونٹ کے لیے انتظامات مکمل کیے جا چکے ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے عوام اعلیٰ معیار کی کرکٹ دیکھیں گے۔

وزیرِ اعظم نے کابینہ کے ارکان کو بتایا کہ بینکوں اور حکومت کے ساتھ طے شدہ اے ڈی آر کے تحت ایک سال میں 70 ارب روپے اور تین سال میں تقریباً 240 ارب روپے قومی خزانے میں جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں بینکوں نے بلند شرح سود کی بدولت غیر معمولی منافع کمایا۔ یہ معاملہ کابینہ سے منظور ہونے کے بعد پاکستان کے صدر کی حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

Comments

200 حروف