فلسطینی اور اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے تلکرم شہر کے قریب ایک پناہ گزین کیمپ پر چھاپوں میں کم از کم آٹھ فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی گولہ باری کے نتیجے میں 53 سالہ خاتون خولہ عبدو شہید ہو گئیں جبکہ 18 سالہ فتحی سعید اودیح سلیم پیٹ اور سینے میں گولی لگنے سے شہید ہو گئے۔ حملے میں زخمی ہونے کی وجہ سے دوپہر کے وقت ایک اور فلسطینی خاتون شہید ہو گئیں۔

بعد ازاں منگل کے روز وزارت صحت نے تلکرم میں اسرائیلی افواج کی طرف سے گولہ باری کے ایک نئے دور کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد آٹھ کر دی۔

حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تلکرم میں اسرائیلی فورسز نے اس کے دو ارکان کو شہید کر دیا ہے۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے تلکرم میں ”انسداد دہشت گردی“ کی کارروائی میں ایک فلسطینی کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ اس کی فورسز نے 18 دیگر مطلوب افراد کو گرفتار کیا ہے اور درجنوں ہتھیار ضبط کر لیے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کی علی الصبح کہا کہ تلکرم کے علاقے میں آپریشن کے دوران اس کی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں اس کا ایک کمانڈر معمولی طور پر زخمی ہو گیا۔

میناشے ریجنل بریگیڈ کے کمانڈر معمولی طور پر زخمی ہوئے اور انہیں طبی امداد کے لیے باہر نکال لیا گیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گاڑی میں سوار باقی مسافر زخمی نہیں ہوئے۔

منگل کی رات فوج نے یہ بھی کہا کہ طیاروں نے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں مسلح عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا۔

سات اکتوبر 2023 سے اب تک مغربی کنارے میں سیکڑوں فلسطینی اور درجنوں اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایمبولینس عملے پر فائرنگ کر کے انہیں سلیم پہنچنے سے روک دیا۔

بلڈوزروں نے تلکرم کیمپ میں بنیادی ڈھانچے کو بھی مسمار کر دیا، جس میں گھر، دکانیں، السلام مسجد کی دیواروں کا ایک حصہ، جسے انہوں نے رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، اور کیمپ کے پانی کے نیٹ ورک کا کچھ حصہ بھی تباہ کر دیا۔

Comments

200 حروف