پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت ان کی پارٹی کے کارکنوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی عدالتی تحقیقات سے متعلق ان کے دو مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی تو وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر روکنے کے لیے اپیل کرینگے۔
منگل کو اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے اپنے بھائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے ساتھیوں کی سفارش پر ترسیلات زر روکنے کی کال کو کچھ دنوں کے لیے مؤخر کردیا۔ انہوں نے عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہمارے دونوں مطالبات پورے کرنے میں ناکام رہی تو وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مطالبہ کریں گے کہ وہ ملک میں ترسیلات زر بھیجنا بند کردیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے ترسیلات زر بھیجنے سے روکنے کے مطالبے میں تاخیر کی کیونکہ پارٹی قیادت نے انہیں بتایا کہ اس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کی شفاف تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک آزاد جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی کے ساتھ ساتھ پارٹی کارکنوں کی رہائی بھی کی جائے۔
اس سے قبل استغاثہ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں دلائل مکمل کیے تھے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کیس کی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر امجد پرویز کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ کے وکیل سے حتمی دلائل طلب کیے۔
جیل حکام نے عمران خان کو عدالت میں پیش کیا اور انکی کی اہلیہ بھی سماعت میں شریک ہوئیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈیڈ پر 6 دسمبر 2019 کو دستخط ہوئے جبکہ رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 3 دسمبر 2019 کو اس ڈیڈ کی منظوری دی تھی، یہاں تک کہ کابینہ کو بھی یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسیٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) اور نیشنل کرائم ایجنسی، برطانیہ (این سی اے، برطانیہ) کے درمیان دسمبر 2018 سے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیڈ وفاقی کابینہ کی منظوری سے قبل این سی اے کو بھیجی گئی تھی، بعد ازاں کابینہ نے ڈیڈ کی منظوری دی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو اے آر یو اور این سی اے کے درمیان دستخط شدہ ڈیڈ کو عوامی نہ کرنے کی ممانعت کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے قانون کے مطابق سرکاری عہدے دار کی جانب سے لی جانے والی گرانٹ یا عطیات حکومت کی ملکیت ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے بطور وزیر اعظم احسان کیا جس کے بدلے انہوں نے عطیات وصول کیے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 240 کنال زمین فرح گوگی کے نام منتقل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت زلفی بخاری کے نام پر زمین منتقل کی گئی اس وقت ٹرسٹ کا کوئی وجود نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے تحت کابینہ میں زیر بحث آنے والے کسی بھی معاملے کو بحث سے سات دن قبل تقسیم کیا جائے گا۔
عدالت نے استغاثہ کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments