جنوبی کوریا کے صدر کے یون سک یول کے خلاف ملک میں مارشل لا نافذ کرنے پر حزب اختلاف کی مواخذے کی تحریک کامیاب ہوگئی، جس کے بعد انہیں معطل کردیا گیا ہے۔

وزیراعظم ہاں ڈک سو جنوبی کوریا کے قائم مقائم صدر ہوں گے۔

یون سک یول جنوبی کوریا میں مسلسل دوسرے قدامت پسند صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پارک گیون ہائی کو 2017 میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

یہ قرارداد اس وقت منظور کی گئی جب یُوُن کی پیپلز پاور پارٹی کے کچھ ارکان اپوزیشن جماعتوں میں شامل ہوگئے، جن کے پاس 300 رکنی قومی اسمبلی میں 192 نشستیں ہیں، جس سے مواخذے کے لیے درکار دو تہائی اکثریت حاصل ہوئی۔ مواخذے کی حمایت کرنے والے ارکان کی تعداد 204 تھی، جب کہ 85 نے مخالفت کی، 3 نے رائے دہی میں شرکت سے گریز کیا اور 8 بیلٹ غیر مستند تھے۔

معطل ہونے کے باوجود یون اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔ آئینی عدالت اگلے چھ ماہ میں فیصلہ کرے گی کہ انہیں ہٹایا جائے یا نہیں۔

اگر یون کو عہدے سے ہٹایا جاتا ہے تو قبل از وقت انتخابات کا اعلان کیا جائے گا۔

یُون نے 3 دسمبر کو قوم کو حیران کن طور پر اس وقت چونکا دیا جب انہوں نے فوج کو وسیع پیمانے پر ایمرجنسی اختیارات دے دیے تاکہ وہ اپنی بات کے مطابق ”غیر ریاستی قوتوں“ کو ختم کر سکیں اور سیاسی حریفوں کی مزاحمت کو شکست دے سکیں۔

بعد ازاں انہوں نے قوم سے معافی مانگی لیکن اپنے فیصلے کا دفاع بھی کیا اور ووٹنگ سے قبل استعفیٰ دینے کے مطالبے کی مزاحمت کی۔

Comments

200 حروف