نیپال کی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز کہا ہے کہ نیپال نے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے پر چین کے ساتھ فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس سے منصوبوں پر تعاون کی راہ ہموار ہوئی ہے کیوں کہ ابتدائی معاہدے پر سات سال قبل دستخط کے باوجود کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تھی۔

وزیر اعظم کے پی شرما اولی پیر سے چار روزہ دورے پر بیجنگ میں ہیں، جو جولائی میں حلف برداری کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ انہوں نے روایت کو توڑتے ہوئے نئی دہلی، جس کے ساتھ کھٹمنڈو کے صدیوں پرانے تعلقات ہیں، کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے نہیں چنا۔

نیپال اور چین نے 2017 میں صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے لئے ابتدائی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کا مقصد دنیا کے ساتھ چین کے بنیادی ڈھانچے اور تجارتی روابط کو فروغ دینا ہے۔

تاہم گزشتہ سات برسوں میں کوئی منصوبہ بندی یا کام شروع نہیں ہوسکا، کیونکہ تعاون کے لیے کوئی فریم ورک تیار نہیں کیا گیا تھا اور نیپال اپنی سیاسی جماعتوں سے اتفاق رائے کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہا تھا۔

بدھ کو معاہدے پر دستخط سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اب منصوبوں کی تفصیلات پر آگے بڑھیں گے، ان میں سڑکوں کی بہتری اور ٹرانسپورٹیشن کوریڈورز شامل ہو سکتے ہیں جبکہ ان کی فنانسنگ کے معاملات بھی شامل ہوں گے۔

دوسری طرف قرضوں کے حوالے سے خدشات نے اولی کی اتحادی حکومت میں نئی بحث چھیڑ دی ہے جس میں نیپالی کانگریس پارٹی، جو اولی کی اہم حمایتی ہے، قرضوں کے ذریعے کسی بھی منصوبے کی فنانسنگ کی مخالفت کر رہی ہے۔

نیپال اور چین نے “ آج بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے فریم ورک“ پر دستخط کیے ہیں، نیپال کی وزارت خارجہ نے اپنی ایک پوسٹ میں یہ اطلاع دی، تاہم تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

چین نے نیپال کو پوکھرا میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ بنانے کے لیے 216 ملین ڈالر کا قرض دیا ہے، جو کٹھمنڈو سے تقریباً 125 کلومیٹر (80 میل) مغرب میں واقع نیپال کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے اور گزشتہ سال سے آپریشنل ہے۔

لیکن چین کا زیر تعمیر یہ ہوائی اڈہ، جسے بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ کی کامیابی کی علامت کے طور پر پیش کرتا ہے، بھارت کی طرف سے اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے بین الاقوامی پروازوں کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔

Comments

200 حروف