2023 تک پاکستان کے کل بیرونی قرضوں کا حجم 130.847 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان، ورلڈ بینک
ورلڈ بینک نے سال 2023 کے اختتام تک پاکستان کے کل بیرونی قرضوں کا تخمینہ 130.847 ارب ڈالر لگایا ہے جو 2022 کے اختتام پر 127.708 ارب ڈالر تھا۔
عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ ’انٹرنیشنل ڈیٹ رپورٹ 2024‘ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں 2023 میں پبلک اور پبلکلی گارنٹیڈ (پی پی جی ) قرضوں پر سود کی ادائیگیوں میں سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ہوا، جو 62 فیصد اضافے کے ساتھ 12.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
یہ اضافہ سب سے زیادہ بنگلہ دیش اور بھارت میں دیکھا گیا، جہاں 2023 میں سود کی ادائیگیاں 90 فیصد سے زائد بڑھیں؛ پاکستان نے اس خطے میں دوسری سب سے بڑی سود کی ادائیگیاں کیں۔
آئی ڈی اے کے اہل ممالک کے لیے 2013 کے بعد سے مجموعی قرضوں پر سود کی ادائیگی تین گنا بڑھ کر 2023 میں 34.6 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ برآمدی آمدنی کے حصے کے طور پر سود کی ادائیگی، جو کسی ملک کی ادائیگی کی صلاحیت کی پیمائش ہے، 2023 میں 1.6 فیصد پوائنٹس کے نمایاں اضافے کے ساتھ 5.8 فیصد ہوگئی، جو آخری بار 2005 میں ریکارڈ کیے گئے اضافے کے برابر ہے۔موزمبیق (38.3 فیصد)، سینیگال (25.9 فیصد)، پاکستان (13.6 فیصد)، کینیا (12.8 فیصد) اور ڈومینیکا (10.3 فیصد) نے کل قرض پر سود کی ادائیگیوں کا برآمدی آمدنی کے ساتھ سب سے زیادہ تناسب ریکارڈ کیا، جس نے ان ممالک کی مالیاتی پوزیشن کو کمزور کر دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے ارجنٹائن کو چھوڑ کر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) کے لئے دوبارہ ادائیگیاں 2023 میں دگنی سے زیادہ کرکے 12.2 بلین ڈالر کردی،جن میں سب سے زیادہ ادائیگیاں مصر، یوکرین اور پاکستان کی جانب سے کی گئیں۔
آئی ایم ایف کی دوبارہ ادائیگیاں نئے قرضوں میں اضافے سے زیادہ تھیں، جو 2023 میں 12.9 فیصد اضافے کے ساتھ 14.8 ارب ڈالر تک پہنچیں، کیونکہ نئے قرضے 2020 میں کووڈ-19 کے بعد دی جانے والی غیر معمولی امداد کے بعد مستحکم ہو چکے ہیں۔
2023 میں ترسیلات زر کے لحاظ سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بھارت 119.5 ارب ڈالر کے ساتھ سرفہرست رہا، اس کے بعد میکسیکو 66.2 ارب ڈالر، فلپائن 39.1 ارب ڈالر، چین 29.1 ارب ڈالر اور پاکستان 26.6 ارب ڈالر کے ساتھ نمایاں رہے۔
ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق، 2023 کے اختتام پر مجموعی بیرونی قرضے 130.847 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جن میں آئی ایم ایف کے قرض اور ایس ڈی آر الاٹمنٹ 11.532 ارب ڈالر شامل ہیں، جو 2022 میں 11.522 ارب ڈالر تھے۔ طویل مدتی بیرونی قرضہ 2023 میں 110.437 ارب ڈالر رہا، جو 2022 میں 107.418 ارب ڈالر تھا۔
2023 میں قلیل مدتی بیرونی قرضے 8.878 ارب ڈالر رہے، جو 2022 میں 8.768 ارب ڈالر تھے۔
اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں بیرونی قرضوں کا برآمدات کے مقابلے میں تناسب 352.4 فیصد تھا جو 2022 میں 322.1 فیصد تھا۔ بیرونی قرضوں کا مجموعی قومی آمدنی کے مقابلے میں تناسب 39.3 فیصد تھا، جو 2022 میں 34.6 فیصد تھا۔ قرض کی ادائیگیوں کا برآمدات کے تناسب سے تعلق 43.1 فیصد تھا، جو 2022 میں 42 فیصد تھا۔ 2023 میں مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) 332,603.5 ارب ڈالر رہی جو 2022 میں 369,540.0 ارب ڈالر تھی۔
طویل مدتی بیرونی قرضوں میں شامل ہیں:عوامی اور عوامی طور پر ضمانت شدہ قرضہ 2023 میں 92.990 ارب ڈالر رہا، جو 2022 میں 91.220 ارب ڈالر تھا۔تجارتی بینکوں اور دیگر کا قرضہ 2023 میں 440 ملین ڈالر رہا جو 2022 میں 2.096 ارب ڈالر تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments