فیفا نے اپنی جائزہ رپورٹ میں 2034 کے ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کی درخواست کو انسانی حقوق کے لیے ’درمیانے درجے کا خطرہ‘ قرار دیا ہے اور کہاہے کہ اصلاحات کے نفاذ میں ’اہم وقت اور کوشش‘ لگ سکتی ہے۔

یہ رپورٹ11 دسمبر کو ہونے والے فیفا کے اجلاس سے قبل ہفتے کو جاری کی گئی ہے جس میں 2030 اور 2034 ورلڈ کپ کے میزبانوں کا انتخاب کرنے کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

سعودی عرب 2034 کی میزبانی کیلئے واحد امیدوار ہے جبکہ مراکش، اسپین اور پرتگال نے 2030 کے ٹورنامنٹ کے لیے مشترکہ درخواست تیار کی ہے، جس میں یوراگوئے، ارجنٹائن اور پیراگوئے سب مل کر سو سالہ ایڈیشن کے ایک ایک میچ کی میزبانی بھی کریں گے۔

فیفا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی درخواست ایک مضبوط تجویز پیش کرتی ہے جس کی عکاسی تکنیکی جائزے کے نتائج سے ہوتی ہے، جس میں مجوزہ بنیادی ڈھانچے (کھیلوں اورعام دونوں) کے ساتھ ساتھ اس کی تجارتی صلاحیت کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

لیکن فٹ بال کی گورننگ باڈی نے محتاط اندازمیں کہا ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف اقدامات کو نافذ کرنے میں جو کام شامل ہے، خاص طور پر کچھ مخصوص علاقوں میں، اس میں اہم وقت اور کوشش درکار ہو سکتی ہے۔

فیفا نے کہا کہ یہی وہ وجہ تھی جس کی بنیاد پر سعودی عرب کی بولی کو انسانی حقوق کے حوالے سے بلند خطرے کی درجہ بندی دی گئی، حالانکہ اس بولی کو 5 میں سے اوسطاً 4.2 کے نمبر ملے ہیں، جو 2026 ورلڈ کپ کے لیے امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی مشترکہ بولی سے زیادہ ہے۔

فیفا نے کہا کہ یہی وجہ تھی جس کی بنیاد پر انسانی حقوق سے متعلق سعودی عرب کی درخواست کی درجہ بندی زیادہ خطرے کے طور پر کی گئی ہے حالانکہ اس درخواست کو 5 میں سے اوسطاً 4.2 کے نمبر ملے ہیں جو 2026 ورلڈ کپ کے لیے امریکہ، کینیڈا اور میکسیکو کی مشترکہ درخواست سے زیادہ ہے۔

فیفا نے مزید کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ یہ بولی انسانی حقوق کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب کرنے کے بڑے مواقع فراہم کرتی ہے۔

فیفا حکام کا کہنا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ ٹورنامنٹ جاری اور مستقبل میں ہونے والی اصلاحات کے لیے محرک کا کردار ادا کرے گا اور سعودی عرب اور خطے کے لوگوں کے لیے مثبت انسانی حقوق کے نتائج کا سبب بن سکتا ہے جو ٹورنامنٹ کے کے دائرہ کار سے بھی آگے کی بات ہے۔

سعودی عرب نے ابھی تک ان متعدد اسٹیڈیمز کی تعمیر مکمل نہیں کی ہے جو 2034 کے ٹورنامنٹ کے لیے تجویز کیے گئے تھے جو قطر میں ہونے والے ورلڈپ کی طرح موسم سرما میں منعقد ہوسکتا ہے۔

انسانی حقوق، جو 2022 کے ورلڈ کپ میں ہمسایہ قطر میں ایک بڑا متنازعہ موضوع تھا، 2034 کے ورلڈکپ کے قریب ہونے پر پھر سے بحث کا موضوع بن سکتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر سزائے موت اور تشدد کے الزامات کے ساتھ ساتھ قدامت پسند ملک میں مردوں کی سرپرستی والے نظام کے تحت خواتین پر پابندیوں کو اجاگر کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودیہ میں اظہار رائے کی آزادی پر سخت پابندیاں عائد ہیں اوربعض لوگوں کو سوشل میڈیا پر تنقیدی پوسٹس شیئر پرطویل قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

سعودی عرب، جو فارمولا ون اور ڈبلیو ٹی اے فائنلز ٹینس سمیت متعدد ہائی پروفائل ایونٹس کی میزبانی کر رہا ہے، پر یہ الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی سے متعلق اپنے ریکارڈ سے توجہ ہٹانے کیلئے کھیلوں کی میزبانی میں بڑھ چڑھ کر دلچسپی لے رہا ہے۔

Comments

200 حروف