اسرائیل نے جمعرات کے روز دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ اس کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ لبنانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی لبنان کے چھ علاقوں پر حملہ کیا ہے جس سے ایک سال سے زائد عرصے کی لڑائی کے بعد ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا اطلاق امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت بدھ کے روز ہوا جس کا مقصد دونوں ممالک کے لوگوں کو 14 ماہ کی لڑائی کے بعد تباہ حال سرحدی علاقوں میں واقع گھروں کی واپس منتقلی تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی اُس وقت ہوئی جب انہوں نے مشتبہ افراد کو، جن میں سے بعض گاڑیوں میں سوار تھے، جنوبی علاقے میں متعدد مقامات پر پہنچتے ہوئے دیکھا۔

حزب اللہ کے رکن پارلیمنٹ حسن فضل اللہ نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ جنوبی لبنان کے دیہاتوں میں واپس جانے والے لوگوں پر حملے کر رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے سرحدی علاقے کے قریب واقع قصبوں کے رہائشیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری واپسی نہ کریں تاکہ ان کی زندگیاں محفوظ رہیں۔

سرکاری میڈیا اور لبنانی سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جمعرات کی صبح اس سرحدی پٹی کے اندر چھ علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں مارکابا، وازانی اور کفارچوبا، خیام، طیب اور مرجیون کے اطراف کے علاقے شامل ہیں۔

یہ تمام علاقے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحد کی حد بندی کرنے والی بلیو لائن کے دو کلومیٹر کے اندر واقع ہیں۔ سیکورٹی ذرائع میں سے ایک نے بتایا کہ مرکابا میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جنوبی سرحد کے قریب بے گھر ہونے والے لبنانی خاندانوں نے اپنی جائیدادوں کے معائنے کیلئے واپس جانے کی کوشش کی ہے۔ تاہم اسرائیلی فوجی اب بھی لبنانی علاقے میں سرحد سے متصل قصبوں میں تعینات ہیں اور رائٹرز کے نامہ نگاروں نے جنوبی لبنان کے کچھ حصوں میں جاسوس ڈرونز کی پروازوں کی آوازیں سنی ہیں۔

حزب اللہ یا اسرائیل کی جانب سے ٹینکوں کے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

یہ معاہدہ تنازعات سے دوچار خطے میں ایک غیر معمولی سفارتی کارکردگی ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان برسوں میں ہونے والی تباہ ترین جھڑپ کا خاتمہ ہوا ہے۔ لیکن اسرائیل اب بھی غزہ کی پٹی میں اپنے دوسرے روایتی دشمن حماس سے لڑ رہا ہے۔

جنگ بندی کی شرائط کے تحت اسرائیلی افواج کو جنوبی لبنان سے انخلا میں 60 دن لگ سکتے ہیں لیکن کوئی بھی فریق جارحانہ کارروائی شروع نہیں کر سکتا۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہریوں کو سرحد کے قریب واقع دیہاتوں میں واپس جانے کی اجازت نہ دیں۔

لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لبنان کے باشندے اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجو اسرائیلی دشمن کی ارادوں اور حملوں سے نمٹنے کے لئے مکمل طور پر تیار ہیں۔ اس کی افواج لبنان سے اسرائیل کے انخلا کی نگرانی کریں گی۔

اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصراللہ اور دیگر کمانڈروں کو نشانہ بنائے جانے سے لبنانی گروپ کمزور ہوچکا ہے۔

Comments

200 حروف