امریکہ نے بدھ کے روز کیف میں اپنی سفارت خانہ بند کر دیا ہے کیونکہ اسے ”ممکنہ بڑے فضائی حملے کی مخصوص معلومات“ موصول ہوئی ہیں جبکہ اس نے یوکرین میں موجود اپنے شہریوں کو جلد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کیلئے تیار رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
اطالوی اور یونانی سفارت خانوں نے کہا کہ انہوں نے بھی امریکہ کی غیر معمولی وارننگ کے بعد اپنے سفارتخانے بند کردیے ہیں تاہم فرانسیسی سفارت خانہ کھلا رہا لیکن اس نے اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی ہے۔
منگل کے روز یوکرین نے امریکی اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل استعمال کرتے ہوئے روس کے اندر ایک اسلحہ کے گودام کو نشانہ بنایا تھا۔ اس اقدام کی اجازت امریکی صدر جو بائیڈن کی رخصت ہوتی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین کو ایسے موقع پر دی گئی جب یوکرین پر روس کے حملے کے 1 ہزار دن مکمل ہوئے ہیں۔
روس کئی ہفتوں سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو یہ اشارہ دے رہا ہے کہ اگر وہ یوکرین کو مغربی فراہم کردہ میزائلوں سے روسی علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں تو ماسکو اسے ایک بڑی کشیدگی تصور کرے گا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر افیئرز نے سفارت خانے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ احتیاط کے پیش نظر سفارت خانہ بند کر دیا جائے گا اور سفارت خانے کے ملازمین کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
امریکی سفارت خانے نے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایئر الرٹ کا اعلان ہونے کی صورت میں فوری طور پر پناہ لینے کے لیے تیار رہیں۔
کریملن نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ روس کی خارجہ انٹیلی جنس کے سربراہ سرگئی نریشکن نے بدھ کے روز شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ ماسکو نیٹو ممالک کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا جو روسی سرزمین کے خلاف طویل فاصلے تک مار کرنے والے یوکرینی میزائل حملوں کو سہولت فراہم کررہے ہیں۔
یوکرین کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ یوکرین کی سرحد سے تقریبا 168 کلومیٹر (105 میل) کے فاصلے پر روس کے بیلگورود خطے کے گبکن قصبے میں روسی فوجی کمانڈ پوسٹ کو ”کامیابی سے نشانہ“ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کے بیان میں اے ٹی اے سی ایم ایس کے دوسرے حملے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا، یہ کب ہوا یا کس قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے۔ یوکرین نے روس میں اہداف کے خلاف بڑے حملوں کے لئے ڈرون بھی استعمال کیے ہیں۔
یہ جنگ ایک غیر مستحکم موڑ پر ہے، یوکرین کا پانچواں علاقہ روس کے ہاتھوں میں ہے، شمالی کوریا کے فوجی روس کے علاقے کرسک میں تعینات ہیں اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد مغربی امداد کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں۔
اتوار کے روز روس نے نیشنل پاور گرڈ پر میزائل اور ڈرون سے ایک بڑا حملہ کیا جس میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے اور توانائی کے کمزور نیٹ ورک کی پائیداری کے بارے میں ایک بار پھر خدشات پیدا ہو گئے۔
’مسلسل روسی حملے‘
کیف میں امریکی سفارت خانے نے یوکرین میں امریکی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ روسی حملوں کے نتیجے میں بجلی اور پانی کے ممکنہ عارضی نقصان کی صورت میں پانی، خوراک اور دیگر ضروری اشیاء جیسے ضروری ادویات کے ذخائر رکھیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین بھر میں شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے والے مسلسل روسی حملوں کے نتیجے میں بجلی کی بندش، درجہ حرارت کے ذرائع سے محرومی اور میونسپل خدمات میں خلل پڑ سکتا ہے۔
منگل کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روایتی حملوں کے جواب میں جوہری حملے کی حد کم کر دی تھی۔ بعد ازاں واشنگٹن نے کہا کہ اسے اپنی جوہری پوزیشن پر نظر ثانی کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی۔
بدھ کے روز امریکی سفارت خانے کی وارننگ پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرین کی سلامتی کونسل کے سینٹر فار کاؤنٹرنگ ڈس انفارمیشن کے سربراہ آندرے کووالینکو نے کہا کہ روس مزید میزائل حملے کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ روسی کئی مہینوں سے یوکرین پر حملوں کے سلسلے کے لئے میزائلوں کا ذخیرہ کر رہے ہیں۔ اس میں کے ایچ 101 میزائل بھی شامل ہیں، جو وہ تیار کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کالیبر اور بیلسٹک بھی شامل ہیں۔
کیف کو رات بھر کے ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا ، جس سے معمولی نقصان ہوا تھا۔
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے 56 ڈرون مار گرائے جبکہ 58 ڈرونز کا سراغ لگانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ 6 ڈرونز یوکرینی فضائی حدود سے باہر نکل گئے جبکہ 6 میں سے 2 میزائل بھی گرادیے گئے۔
Comments