فلسطینی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے دوران کم از کم 31 افراد شہید ہوگئے جبکہ نصف شہادتیں شمالی علاقوں میں ہوئی ہیں۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس اس علاقے میں دوبارہ منظم ہورہی ہیں اور ایک ماہ سے دوبارہ شروع ہونے والی جارحیت اس کو روکنے کیلئے ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ نئی فضائی و زمینی کارروائیاں اور جبری انخلاء ’نسل کشی‘ ہے جس کا مقصد شمالی غزہ کے دو قصبوں اور ان کی آبادی کے ایک کیمپ کو خالی کرنا ہے تاکہ بفر زون بنائے جا سکیں۔ اسرائیل نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس کے خلاف لڑ رہا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیت لحیہ قصبے اور جبالیہ میں گھروں پر ہونے والے مختلف حملوں میں کم از کم 13 فلسطینی شہید ہوئے۔ جبالیہ غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑا ہے اور فوج کی نئی جارحیت کا مرکز ہے۔

باقی شہادتیں غزہ شہر اور جنوبی علاقوں میں اسرائیل کے الگ الگ فضائی حملوں میں ہوئی ہیں جبکہ ایک حملہ خان یونس میں بھی ہوا جس کے بارے میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ وہاں 4 بچوں سمیت 8 افراد شہید ہوئے ہیں۔

اسرائیل نے اتوار کے روز غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے

ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہفتہ کے روز اسرائیلی فوج نے دو دیگر آپریٹنگ بٹالین میں شامل ہونے کے لئے جبالیہ میں ایک نیا فوجی ڈویژن بھیجا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 5 اکتوبر کو چھاپے کے آغاز کے بعد سے اب تک ’لڑائی‘ میں سینکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

دریں اثنا اسرائیلی فوج کے فلسطینی سویلین امور کے ادارے سی او جی اے ٹی نے کہا ہے کہ اس نے ہفتے کے روز شمالی غزہ میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں سہولت فراہم کی ہے اور 58,604 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا چکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیل کی فوجی جارحیت انہیں جبالیہ، بیت لحیہ اور بیت حنون میں ہزاروں بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے روک رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک کلینک اسرائیلی فائرنگ کی زد میں اس وقت آیا جب والدین ہفتے کے روز اپنے بچوں کو انسداد پولیو کی خوراک کے لیے لے کر آئے تھے اور فائرنگ سے 4 بچے زخمی ہوئے۔

’جنگ بندی!‘

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا کہ کلینک کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب دونوں متحارب فریقوں اسرائیل اور حماس نے ویکسینیشن مہم کی اجازت دینے کے لیے انسانی بنیادوں پر وقفے پر اتفاق کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی ایک ٹیم اس سے پہلے بھی جائے وقوعہ پر موجود تھی۔ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے ہفتے کے روز ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ حملہ، انسانی بنیادوں پر وقفے کے دوران، بچوں کے لئے صحت کے تحفظ کے مقصد کو خطرے میں ڈالتا ہے اور والدین کو اپنے بچوں کو ویکسینیشن کے لئے لانے سے روک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر مخصوص ان اہم وقفوں کا مکمل احترام یعنی جنگ بندی کی جانی چاہئے۔

اسرائیلی فوج، جس نے ٹیڈروس کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، نے کہا کہ وہ کلینک کے بارے میں رپورٹ کی جانچ کر رہی ہے۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایک بڑی جنگ بندی جس سے اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ہوگا اور غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی طرف سے جیلوں میں بند فلسطینیوں کی رہائی ممکن ہوتی نظر نہیں آرہی۔

حماس عارضی جنگ بندی کی حالیہ پیش کشوں کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو مستقل طور پر ختم کرنے کا معاہدہ چاہتی ہے جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ صرف اس وقت ختم ہوسکتی ہے جب حماس کا خاتمہ ہوجائے۔

غزہ میں اسرائیل کی ایک سال سے جاری جارحیت کے نتیجے میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور غزہ کا بیشتر حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

Comments

200 حروف