سعودیہ کی میزبانی میں فلسطینی ریاست کے حامی نئے گروپ کا اجلاس

  • ریاض میں 2 روزہ اجلاس میں تقریبا 90 ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں شرکت کر رہی ہیں، سعودی وزیر خارجہ
شائع October 30, 2024

سعودی عرب نے فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دینے کے لیے بدھ کے روز ایک نئے ”بین الاقوامی اتحاد“ کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ”دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے بین الاقوامی اتحاد“ کا اعلان کیا گیا تھا جس میں مشرق وسطیٰ، یورپ اور اس سے باہر کے ممالک شامل ہیں۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ریاض میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں تقریبا 90 ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں شرکت کر رہی ہیں۔

انہوں نے انسانی صورتحال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے اور شمالی غزہ کی ’مکمل ناکہ بندی‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کے مقصد سے نسل کشی ہو رہی ہے جسے سعودی عرب مسترد کرتا ہے۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ریاض اجلاس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے اور دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

سفارت کاروں کے مطابق یورپی یونین کی نمائندگی مشرق وسطیٰ امن عمل کے خصوصی نمائندے سوین کوپمنز کریں گے۔

عسکری اعتبار سے بھی اسرائیل کے سب سے اہم حمایتی ملک امریکہ نے فلسطینی امور کے لیے محکمہ خارجہ کے خصوصی نمائندے ہادی امر کو شرکت کیلئے بھیجا ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی ایک سال سے جاری جارحیت نے ”دو ریاستی حل“ کے نعرے کو زندہ کر دیا ہے جس میں اسرائیلی اور فلسطینی ریاستیں ہم آہنگی کے ساتھ رہیں گی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ہدف پہلے سے کہیں زیادہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سخت دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کی سخت مخالف ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ سعودی عرب نے فلسطینی حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ بحران شروع ہونے کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے امریکی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات روک دیے تھے۔

ستمبر میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ’آزاد فلسطینی ریاست‘ معمولات بحالی کی اولین شرط ہے۔

شہزادہ فیصل نے بدھ کے روز اسی موقف کا اعادہ کیا۔

آئرلینڈ، ناروے اور اسپین نے مئی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر اسرائیل کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

سلووینیا جلد ہی ان ممالک میں شامل ہو گیا ، جس سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 146 ہوگئی۔

غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ایک سال کے دوران کم از کم 43,061 فلسطینیوں شہید ہوچکے ہیں جن ہزاروں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

Comments

200 حروف