رواں مالی سال 25-2024 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ملک نے 246.472 ملین ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے جو گزشتہ مالی سال 24-2023 کے اسی عرصے کے 304.029 ملین ڈالر کے مقابلے میں 18.93 فیصد کی کمی ریکارڈ کرتے ہیں۔
پاکستان نے مالی سال 24-2023 کے دوران 1.898 ارب ڈالر مالیت کے موبائل فون درآمد کیے جبکہ مالی سال 23-2022 کے دوران یہ رقم 570.071 ملین ڈالر تھی۔
روپے کے لحاظ سے ملک نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 68.612 ارب روپے مالیت کے موبائل ہینڈ سیٹ درآمد کیے اور گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 88.945 ارب روپے کے مقابلے میں 22.86 فیصد کی کمی ریکارڈ کی۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2024 ء میں ماہانہ بنیادوں پر پاکستان کی موبائل فونز کی درآمدات میں 29.32 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 102.629 ملین ڈالر رہی جبکہ اگست 2024 میں 79.360 ملین ڈالر کی درآمدات ہوئی تھیں۔
سالانہ کی بنیاد پر موبائل فون کی درآمدات میں 17.62 فیصد کی کمی دیکھی گئی جو ستمبر 2023 میں 124.576 ملین ڈالر تھی۔
جولائی تا ستمبر 2024ء کے دوران ملک میں ٹیلی کام کی مجموعی درآمدات 374.410 ملین ڈالر رہیں اور جولائی تا ستمبر 2023ء کے دوران 399.048 ملین ڈالر کے مقابلے میں 6.17 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گی۔
ستمبر 2024 میں ماہانہ کی بنیاد پر مجموعی ٹیلی کام درآمدات میں 28.92 فیصد اضافہ ہوا اور اگست 2024 میں 118.787 ملین ڈالر کی درآمدات کے مقابلے میں 153.144 ملین ڈالر رہی۔ سالانہ کی بنیاد پر مجموعی ٹیلی کام درآمدات میں 3.53 فیصد کا منفی اضافہ دیکھا گیا جو ستمبر 2023 میں 158.755 ملین ڈالر تھا۔
مقامی مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ پلانٹس نے کیلنڈر سال 2024 کے پہلے آٹھ ماہ (جنوری تا اگست) کے دوران 20.44 ملین موبائل ہینڈ سیٹ تیار / اسمبل کیے جبکہ تجارتی طور پر 1.1 ملین درآمد کیے گئے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی طور پر تیار / اسمبل کردہ اگست میں 1.49 ملین موبائل ہینڈ سیٹ تیار کیے گئے جبکہ تجارتی طور پر 0.1 ملین درآمد کیے گئے تھے۔
مقامی طور پر تیار کردہ / اسمبل کردہ 20.44 ملین موبائل فون ہینڈ سیٹوں میں 7.71 ملین 2 جی اور 12.73 ملین اسمارٹ فونز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پی ٹی اے کے اعداد و شمار کے مطابق 62 فیصد موبائل ڈیوائسز اسمارٹ فونز ہیں جبکہ 38 فیصد 2 جی پاکستان نیٹ ورک پر ہیں۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments