وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کو وسیع البنیاد اتفاق رائے سے منظور کرنا چاہتی ہے۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مطلوبہ ووٹ موجود ہیں لیکن ہم قومی اسمبلی اور سینیٹ میں وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ترمیم کا بنیادی مقصد پارلیمنٹ کی بالادستی قائم کرنا ہے جو ملک کے آئین کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پارلیمنٹ پر تجاوزات کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ آئین پاکستان کے وعدے کے مطابق اس فورم کی بالادستی برقرار رہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے متفقہ طور پر اتفاق کیا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے قانون سازی کا اختیار حاصل ہے اور اقلیت اکثریت پر اپنے فیصلے مسلط نہ کرے۔

غلط معلومات کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے ایک جھوٹا بیانیہ تیار کرنے پر تنقید کی جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان کو اغوا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، “انہیں مبینہ طور پر اغوا، قید یا یرغمال بنائے گئے لوگوں کے نام ظاہر کرنے چاہئیں۔

انہوں نے لاہور کے ایک من گھڑت واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے جھوٹ کس طرح پھیلائے جا رہے ہیں۔

کسی مخصوص جماعت کا نام لیے بغیر وفاقی وزیر نے کہا کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے مسلسل جعلی بیانیہ تیار کرتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کچھ جماعتوں کی جانب سے حکومت کو بلیک میل کرنے کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کو معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہمیشہ وقت درکار ہوتا ہے۔

Comments

200 حروف