پاکستان

آئینی پیکج پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، حکومت

  • پی ٹی آئی قیادت نے دھمکی دی کہ ان اراکین کے گھروں اور کاروباروں کو نذر آتش کردیا جائے گا جو بانی پی ٹی آئی کو دھوکہ دیں گے، عطا تارڑ
شائع 20 اکتوبر 2024 09:06am

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ درکار ووٹ ہونے کے باوجود مخلوط حکومت مجوزہ آئینی پیکج پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما حنیف عباسی کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی پیکیج کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے جمعیت علمائے پاکستان کے امیر فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، ہم تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جمہوری معاشروں میں مشاورت کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے اندر قوانین میں تبدیلی کرکے پولیس افسران کی تعیناتی اور تبادلوں کے اختیارات وزیراعلیٰ نے آئی جی سے لے لیے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مقصد پولیس سے سیاسی مقاصد حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے پی حکومت صوبے کے عوام کو سیاسی طور پر کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں کو بھی کے پی میں رکھا گیا اور ان کی گمشدگی کا الزام اداروں پر ڈال دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ نے دارالحکومت پر حملہ کیا اور سرکاری وسائل کو وفاق کے خلاف استعمال کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کی عادت ہے لیکن انہوں نے ان کے رویے پر غور نہیں کیا۔

عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت نے دھمکی دی تھی کہ ان اراکین کے گھروں اور کاروباروں کو نذر آتش کردیا جائے گا جو پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کو دھوکہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والوں سے کوئی مسئلہ نہیں لیکن وہ عمران خان کو دھوکہ دینے والوں کو سزا دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک کا مفاد ہے، سیاسی رہنما اور سیاسی جماعتیں دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی رکن اسمبلی پر حملہ کیا گیا تو ریاست کارروائی کرے گی اور قصورواروں کو مثالی سزا دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی سیاسی چہرہ بچانے کا رونا رو رہی ہے ورنہ وہ جانتے ہیں کہ حکمران اتحاد نے ترمیم کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل کر لی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے اندر دیگر آپشنز بھی موجود ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور پارٹی کا خیال ہے کہ ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کیا جانا چاہیے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت آئینی ترامیم کے ساتھ آگے بڑھنے میں کھلا ذہن رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اپنے قائد سے ملنے سے گھبراتے ہیں۔

عدالتی اصلاحات کے حوالے سے وسیع تر قومی مفاد میں اتفاق رائے کی کوششیں کی جا رہی تھیں لیکن اگر یہ ممکن نہ تھا تو آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے دیگر آپشنز دستیاب ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریپ کی جھوٹی خبریں پھیلانے والے عناصر کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون جس نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پوسٹ کیں اس کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء کے حالیہ مظاہروں کے دوران طلباء کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک منظم مہم کے ذریعے طلباء کو سڑکوں پر لایا گیا اور اس کے پیچھے پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام سامنے لائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم میں حصہ لینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل، توشہ خانہ اور سائفر کیس میں ملوث افراد کو کسی قسم کی رعایت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس پاکستان کی تاریخ میں میگا کرپشن کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے، کسی مجرم کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 9 مئی کے مقدمات کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور مجرموں کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مزید مشاورت کے لیے ملتوی کیا گیا تاکہ وسیع تر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور حمزہ شہباز شریف بھی اسلام آباد آرہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کبھی بھی کسی صحافی کے ساتھ تلخی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ میڈیا کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ 24 گھنٹے اظہار رائے کی آزادی یقینی بنائی ہے۔

Comments

200 حروف