پریشر میں ہونے کے باوجود پاکستان انگلینڈ کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی پہلے ٹیسٹ کے دوران استعمال کی گئی متنازعہ پچ استعمال کرنے کیلئے تیار ہے جسے ایک منفرد اقدام کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ گرین شرٹس انگلش ٹیم کیخلاف سیریز برابر کرنے کی کوشش کرے گی۔

انگلینڈ نے پہلے ملتان ٹیسٹ میں تاریخ کا چوتھا سب سے زیادہ ٹیسٹ اسکور 7 وکٹوں کے نقصان پر 823 رنز بناکر میزبان ٹیم کو اننگز اور 47 رنز سے شکست دی تھی۔ بیٹنگ کیلئے سازگار ہونے کے سبب وکٹ اور اسے تیار کرنے والے ماہرین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ پاکستان نے اپنی پہلی اننگز میں 556 رنز بنائے تھے۔

پاکستانی کیمپ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ پہلے ٹیسٹ میچ کی کو منگل سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں بھی استعمال کیا جائے گا۔

ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نے پہلے ٹیسٹ کی اسی پچ کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اسے پانی دیا گیا ہے اور استعمال کے لئے خشک کیا جارہا ہے۔

پچ کو خشک کرنے کے لیے دونوں سروں پر صنعتی سائز کے پنکھے استعمال کیے گئے جبکہ دونوں ٹیموں نے اتوار کو گراؤنڈ میں پریکٹس کی۔

پاکستان کے کپتان شان مسعود اور ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی نے پچ کا معائنہ کیا اور طویل بات چیت کی جبکہ انگلینڈ کے ہیڈ کوچ برینڈن میک کولم نے بھی وکٹ کا انتہائی مشاہدہ اور معائنہ کیا۔

آئی سی سی کے پلیئنگ کنڈیشنز مسلسل ٹیسٹ میچوں کے لیے پچ کو دوبارہ استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں لیکن اگر پچ کارآمد ثابت نہیں ہوتی تو اس سے اس کی ریٹنگ گرسکتی ہے۔

ہموار سطح کی وکٹ پاکستان کرکٹ کی تاریخ رہی ہے۔ 1980 میں آسٹریلیا کے سابق عظیم کھلاڑی ڈینس لیلی نے ایک پچ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’باؤلرز کا قبرستان‘ قرار دیا تھا۔

دو سال قبل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے راولپنڈی اسٹیڈیم کی پچ کو ’اوسط سے بھی کم‘ درجے کی پچ قرار دیا تھا، پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچ میں صرف 14 وکٹوں کے نقصان پر 1187 رنز بنائے گئے تھے۔

تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے فیصلے کے خلاف اپیل کے بعد آئی سی سی نے ایک ڈیمیرٹ پوائنٹ واپس لے لیا تھا۔

Comments

200 حروف