بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان معیار زندگی بہتر بنانے کی دوڑ میں علاقائی ممالک سے مزید پیچھے چلا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پالیسی میں فوری اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔

واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کے تبصروں کا ذکر جمعرات کی رات جاری ہونے والی اس کی اسٹاف رپورٹ میں کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان حالیہ دہائیوں میں فی کس آمدنی، مسابقت اور برآمدی کارکردگی کے لحاظ سے علاقائی ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔ 2000 سے 2022 تک پاکستان کی فی کس جی ڈی پی میں صرف 1.9 فیصد کی اوسط سالانہ شرح سے اضافہ ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے برعکس حریف ممالک نے اس شرح سے دگنی ترقی کی، بنگلہ دیش کی اوسط ترقی 4.5 فیصد، بھارت 4.9 فیصد، ویتنام 5 فیصد اور چین نے تقریبا 7.5 فیصد کی شرح نمو حاصل کی۔

پڑوسی یا علاقائی ممالک مقابلے میں پاکستان کی برآمدات کی شرح نمو کمزور رہی ہے جبکہ پیداواری نمو کے مقابلے میں حقیقی شرح تبادلہ بڑھنے کی وجہ سے اس کی مسابقت میں کمی آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ حالیہ استحکام کی بحالی ایک موقع ہے کہ اصلاحات نافذ کی جائیں تاکہ پاکستان کو مستقل، جامع، فی کس اقتصادی نمو کی راہ پر گامزن کیا جا سکے جس میں مضبوط برآمدی صلاحیت ہو۔

بینک نے کہا کہ پاکستان کی شرح نمو میں کمی انسانی اور جسمانی سرمایہ کی کمزور شراکتوں اور پیداوار کے سکڑنے کی عکاسی کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 سے 2020 کے دوران معاشی ترقی زیادہ تر طبعی سرمائے کے جمع ہونے اور مزدوری کے اوقات میں اضافے کی وجہ سے تھی ، ان عوامل نے بالترتیب 1.9 اور 1.15 فیصد پوائنٹس سالانہ کا کردار ادا کیا۔

آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدی کارکردگی اور تجارت کے لیے محدود طرز عمل نے ملک کی ترقی اور بیرونی افادیت کو چیلنج کیا ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کمزور برآمدات کے علاوہ پاکستان کو جدید ترین برآمدی اشیاء کی پیداوار میں جدت لانے اور ترقی دینے میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کی نشاندہی معلومات پر مبنی برآمدات میں اس کے کم ہوتے ہوئے حصے سے ہوتی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاشی اشاریوں کے علاوہ پاکستان کے صحت اور تعلیم کے اشاریے علاقائی ممالک سے کافی پیچھے رہ گئے ہیں جس نے ترقی، سرمایہ کاری اور پیداواری صلاحیت کو بھی کمزور کیا ہے۔

عالمی بینک کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا کہ مجموعی اخراجات کے فیصد کے طور پر پاکستان کا تعلیم پر خرچ بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال کے مقابلے میں کم ہے۔

مزید برآں پاکستان کے صحت کے اخراجات نیپال اور سری لنکا کے مقابلے میں جی ڈی پی کا نمایاں طور پر کم حصہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے اور خطے میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں قد نہ بڑھنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو ایک نئے معاشی راستے پر گامزن کرنے کے لیے ملک کو بہت سی خرابیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی سرمائے سمیت عوامی سرمایہ کاری کے معیار اور سطح کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کے بقول اہم اصلاحات پرانی ترقیاتی حکمت عملی کے باقیات کو ختم کرنے پر مرکوز ہیں جو تحفظ، ترجیحات، اور رعایتوں کے گرد گھومتی ہے۔ اس نے مسابقت کو محدود کیا ہے اور جدت اور سرمایہ کاری کے لیے ترغیب کم کردی ہیں جس کی وجہ سے وسائل کم پیداوار والی سرگرمیوں میں قید ہوگئے ہیں (خاص اقتصادی زونز کے ذریعے بھی) جو یہاں بھی اس لیے باقی ہیں کیوں کہ ریاست اس کی حمایت کرتی ہے۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اس نقصان دہ تحفظ کو ختم کرنے سے مسابقت اور جدت طرازی کو فروغ ملے گا کیونکہ نئے سرمایہ کار (بشمول پاکستان سے باہر) ملک داخل ہوں گے اور لیبر سمیت وسائل کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ طبعی اور انسانی سرمائے میں زیادہ سرمایہ کاری سے متعلق جگہ پیدا کرنے کے لئے حکومت کو نجی سرمایہ کاری پر دباؤ کم کرنے کی ضرورت ہے اور کم ٹیکس والے شعبوں سے اضافی آمدنی بڑھانی چاہیے جس کے لیے رعایتیں اور دیگر ٹیکس مراعات ختم کرنا ہوں گی۔

Comments

200 حروف