شوگر ایڈوائزری بورڈ (ایس اے بی) کے اجلاس میں 5 لاکھ ٹن ریفائنڈ چینی کی برآمد کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کی زیر صدارت بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشنز (پی ایس ایم اے) سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی جس میں چینی کے اسٹاک کی دستیابی، موجودہ مارکیٹ کی قیمتوں، گنے کے نرخوں، عالمی مارکیٹ میں چینی کی موجودہ قیمتوں اور صنعتی پیداواری لاگت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے پی ایس ایم اے کو ہدایت کی کہ تین ماہ کے اندر چینی کی برآمد کی اجازت شدہ مقدار کو یقینی بنایا جائے اور مقامی اجناس کی قیمتیں مستحکم رہیں تاکہ صارفین کو ماضی کی طرح مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اجلاس کے دوران پی ایس ایم اے کے نمائندوں نے سرکاری حکام کو بتایا کہ پاکستان کے پاس اس سال تقریبا 1.6 ملین ٹن اضافی چینی موجود ہے جسے برآمد کیا جانا چاہیے تھا۔ جبکہ حکومت نے جون 2024 میں پی ایس ایم اے کو 150،000 ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اگست میں مزید 100،000 ٹن کی توسیع کی گئی تھی اور 40،000 ٹن چینی حکومتوں کی سطح پر تاجکستان کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی مشروط اجازت کے بعد مجموعی مقدار 7 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ جائے گی۔

کین کمشنر شوگر آف ٹیک/کھپت رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 ماہ میں مقامی سطح پر مجموعی طور پر 5.595 ملین ٹن چینی استعمال کی گئی اور اب تک برآمد کنندگان مجموعی طور پر 139,000 ملین ٹن چینی برآمد کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ مقامی کھپت اور برآمد شدہ مقدار سمیت اوسطا 545،000 ٹن چینی استعمال کی گئی۔

کرشنگ سیزن 24-2023 کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر 6.841 ملین ٹن چینی پیدا کی ہے جس میں سے پنجاب میں 4.37 ملین ٹن، سندھ میں 2.022 ملین ٹن اور خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں 447,000 ٹن چینی پیدا کی گئی۔ سیزن کے دوران ملک میں مجموعی طور پر 8 لاکھ 23 ہزار ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا جس میں سے 5 لاکھ 17 ہزار ٹن پنجاب ملز کے پاس، 1 لاکھ 91 ہزار ٹن سندھ کی ملوں کے پاس اور 1 لاکھ 15 ہزار ٹن کے پی کے ملز کے پاس تھا، اس طرح مجموعی مقدار 7.664 ملین ٹن ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ شوگر ملز 21 نومبر 2024 سے قبل گنے کی کرشنگ کا نیا سیزن شروع کردیں گی۔ صوبائی وزیر نے پی ایس ایم اے کے ممبران کو ہدایت کی کہ گنے کی کرشنگ کے نئے سیزن کے آغاز سے قبل کاشتکاروں کے تمام بقایا جات کی ادائیگی کی جائے۔

رواں سال جون میں پی ایس ایم اے نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ پہلے مرحلے میں 10 لاکھ ٹن تک ریفائنڈ چینی برآمد کرنے کی اجازت دی جائے جس سے ملک کو 650 سے 700 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا اور باقی 0.6 ملین ٹن چینی دو مرحلوں میں برآمد کی جائے گی۔

پی ایس ایم اے حکام کے مطابق گزشتہ سال گنے کی قیمت 350 روپے فی 40 کلو مقرر کی گئی تھی جو 24-2023 میں 450 روپے فی 40 کلو تک پہنچ گئی اور اس وقت چینی کی پیداواری لاگت 170 روپے فی کلو ہے جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں ریفائنڈ چینی 140 روپے فی کلو کے درمیان دستیاب ہے جو دنیا میں سب سے کم قیمت ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 6400 روپے فی 50 کلو گرام تک پہنچ گئی ہے جو دو سال کی کم ترین سطح ہے۔

پی ایس ایم اے حکام کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر چینی کی پیداواری قیمت 503 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں 4 اکتوبر 2024 تک یہ 581.5 ڈالر فی ٹن ہے لہٰذا برآمد کی اجازت سے صنعت اور ملک دونوں کو فائدہ ہوگا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پاکستان میں چینی کا صنعتی استعمال 85 فیصد اور باقی 15 فیصد گھریلو استعمال ہے۔ اس کے علاوہ چینی پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا گیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف