وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا ہے کہ حکومت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو یقینی بنانے پر توجہ بدستور مرکوز رکھے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بارکلیز کی قیادت میں سرمایہ کاروں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے منگل کے روز فنانس ڈویژن میں وزیر خزانہ سے ملاقات کی۔
بیان کے مطابق بارکلیز کے سرمایہ کاروں کی قیادت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں حالات بہتر ہونے پر تعریف کی۔
انہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں نظر آنے والی ساختی اصلاحات اور استحکام کو بھی سراہا اور سرمایہ کاری اور کاروباری تعاون کے ذریعے پاکستانی معیشت کی ترقی میں حصہ لینے کے مواقع تلاش کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
دریں اثنا محمد اورنگزیب نے سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے کہ پاکستان معیشت کے بنیادی شعبوں بشمول توانائی، ریاستی ملکیتی اداروں (ایس او ایز)، نجکاری، ٹیکسیشن اور حکومت کے حجم کو متوازن کرنے کے عمل میں اسٹرکچرل اصلاحات کے راستے پر قائم رہے۔
فنانس ڈویژن کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ماضی میں پاکستان کو ”ایک ہی قسط“ والے ملک کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس تاثر کو ختم کیا جائے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پروگرام کے تحت طے شدہ ڈھانچہ جاتی معیار پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔
محمد اورنگزیب نے وفد کو معیشت میں اصلاحات کے لیے گزشتہ 12 ماہ کے دوران کی جانے والی پالیسی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی اور انہیں اہم معاشی اشاریوں بشمول دہرے خسارے، مستحکم کرنسی، زرمبادلہ کے ذخائر اور افراط زر میں ترقی اور میکرو اکنامک استحکام کا جائزہ بھی پیش کیا جو سال بھر ایک بڑا معاملہ رہا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ میکرو اکنامک استحکام آئی ایم ایف کے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) پروگرام کے کامیاب اختتام کا نتیجہ ہے جس سے میکرو اکنامک استحکام لانے اور ساختی اصلاحات کے نفاذ کے لئے ایک بڑے اور طویل ای ایف ایف پروگرام کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میکرو اکنامک استحکام کا ایک مثبت نتیجہ یہ ہے کہ وہ گزشتہ سال مئی اور جون تک نہ صرف لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) اور امپورٹ بیک لاگ کو ختم کرنے میں کامیاب رہا بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 2 ارب ڈالر کے قریب منافع کی ادائیگی بھی کی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کا آغاز واضح انداز میں ہوا ہے اور انہوں نے پہلی سہ ماہی میں میکرو اکنامک استحکام کے تسلسل کا ذکر کیا جس میں مستحکم ترسیلات زر، صحت مند آر ڈی اے کے بہاؤ اور برآمدات میں تنوع اور اگست کے اعداد و شمار کے مطابق آئی ٹی کی برآمدات اور خدمات میں زیادہ ڈیلٹا کے حوالے سے مثبت رجحانات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہا۔
محمد اورنگ زیب نے بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے کریڈٹ اپ گریڈ کا بھی حوالہ دیا اور بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹوں تک رسائی کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے کچھ بینک نیلامیوں کو منسوخ کرکے مقامی مارکیٹ کو کچھ طاقتور اشارے دیئے تھے تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ وہ قرض لینے کیلئے مایوسی کی حالت میں نہیں ہے اور وہ صرف زیادہ مناسب نرخوں پر قرض لے گی۔
وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ حکومت چاہتی ہے کہ بینک غیر شخصی شرائط پر نجی شعبے کو قرضے دینا شروع کرے اور انہوں نے اس سال کے بجٹ میں بینکوں کو نجی شعبے بالخصوص زراعت، آئی ٹی ایکو سسٹم اور ایس ایم ای سیکٹر کو چھوٹے قرضے دینے کے لیے دی جانے والی مراعات کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے وفد کو اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل درآمد میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس میں مختلف شعبوں میں اصلاحات کے نفاذ کے لئے وفاق اور اس کی چار اکائیوں کے مابین قومی مالیاتی معاہدے پر دستخط بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا وژن سادہ تھا اور یہ تھا کہ نجی شعبے کو قیادت کرنے دی جائے اور حکومت کی جانب سے پالیسی فریم ورک فراہم کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ افراط زر کے اعداد و شمار میں بڑی کمی، گزشتہ سال 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے رواں سال ستمبر میں 44 ماہ کی کم ترین سطح 6.9 فیصد تک پہنچنا معاشی بحالی کی مضبوط علامت ہے۔
Comments