پاکستان نے افغانستان کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے افغان عبوری حکومت (اے آئی جی) کو اپنے داخلی مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے اور اپنے عوام کی ضروریات اور امنگوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے گزشتہ روز دیے گئے بے بنیاد بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

بیان پاکستان کے داخلی معاملات میں ناقابل قبول اور قابل مذمت مداخلت ہے۔

اتوار کے روز افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان میں حکومت اور سیاسی حزب اختلاف کے حامیوں کے درمیان کشیدگی ”خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے جس سے پورے خطے پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں“۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عوام کے جائز مطالبات کو حل کرنے کا بہترین طریقہ مذاکرات اور افہام و تفہیم ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے کہ مذاکرات سے انکار معاملات کو مزید پیچیدہ بنادیتا ہے۔

ہم پاکستان کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اور بااثر ادارے بڑھتی ہوئی بے اطمینانی سے معقول اور حقیقت پسندانہ طور پر نمٹیں گے۔

پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ افغانستان کو اپنے اندرونی مسائل خود حل کرنے چاہئیں اور اپنے عوام کی ضروریات بشمول خواتین اور لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کے بارے میں جوابدہ ہونا چاہیے نہ کہ مذہب کی غلط تشریح کے ذریعے ان کے حقوق سلب کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنا چاہئے اور دہشت گرد گروہوں کو جگہ دینے سے انکار کرنا چاہئے جو پڑوسی ممالک میں امن اور سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں۔ اور افغانستان کو ایک بار پھر عالمی دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکنا چاہیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پرعزم ہے اور افغانستان سمیت تمام ممالک سے توقع کرتا ہے کہ وہ ذمہ دارانہ بین الاقوامی طرز عمل اور بین الریاستی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گے۔

Comments

200 حروف