کراچی دھماکے میں دو چینی شہریوں کی ہلاکت، بیجنگ کا تحقیقات کا مطالبہ
- پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ مجرموں کو سخت سزا دے اور چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے، چینی سفارت خانہ
بیجنگ نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ کے قریب پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی عملے کے قافلے کو دہشت گردوں کے حملے میں نشانہ بنائے جانے کے بعد مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
حملے میں دو چینی شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوا تھا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مزید 7 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور کم از کم 8 گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
چینی سفارت خانے نے کہا کہ ’پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، دونوں ممالک کے بے گناہ متاثرین کے ساتھ گہرے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں، زخمیوں اور خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ مل کر اس سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
سفارت خانے نے مزید کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر اس صورتحال سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں چینی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے فوری طور پر ایک ہنگامی منصوبہ شروع کیا ہے، جس میں پاکستانی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ حملے کی مکمل تحقیقات کرے، مجرموں کو سخت سزا دی جائے، اور چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
بیان میں پاکستان میں چینی عملے کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل چینی شہریوں اور کاروباری اداروں کو باورکراتا ہے کہ وہ سیکورٹی کی صورتحال پر گہری توجہ دیں، حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنائیں اور حفاظتی تدابیر کو یقینی بنائیں۔
’مجرموں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے‘
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں چینی اور پاکستانی جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا یہ گھناؤنا واقعہ نہ صرف پاکستان بلکہ پاکستان اور چین کی پائیدار دوستی پر بھی حملہ ہے۔
پاکستان کی سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ اس وحشیانہ فعل کو سزا دیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے اور دہشت گردی کی قوتوں کو شکست دینے کے لیے اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شب کراچی میں جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ کے باہر غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنا کر کیے گئے زوردار دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے کی آوازیں کراچی کے مختلف علاقوں میں سنی گئیں جس کے نتیجے میں کم از کم 8 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
قبل ازیں سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء لنجار نے تصدیق کی تھی کہ دھماکا غیر ملکی شہریوں کی گاڑی کے قریب ہوا۔
صحافیوں کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک حملہ تھا جس میں انہوں نے گاڑی میں سوار دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرتے ہوئے چینی شہریوں بشمول انجینئرز کو نشانہ بنایا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے سربراہ سے دھماکے کی وجوہات کے بارے میں تفصیلی معلومات کے ساتھ واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔
چینی انجینئرز پاکستان میں متعدد منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں بیجنگ نے اپنے وسیع بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حصے کے طور پر بنیادی ڈھانچے میں 65 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔
چینی شہری اس سے قبل بھی پاکستان میں متعدد عسکریت پسند گروہوں کے حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
رواں سال مارچ میں ایک خودکش بمبار نے خیبر پختونخوا میں ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کے قافلے سے ایک گاڑی ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں پانچ چینی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی ماہ ایک اور واقعے میں سیکیورٹی فورسز نے گوادر پورٹ اتھارٹی پر حملہ کرنے کی کوشش کرنے والے آٹھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
Comments