پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کو اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی موبائل براڈ بینڈ پر متعدد انٹرنیٹ سروسز تک رسائی میں خلل کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

بندش پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ڈاؤن ڈیٹیکٹر نے تصدیق کی ہے کہ صارفین کو ملک میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے میسجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ تک رسائی کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

 ۔
۔

متعدد صارفین نے بتایا ہے کہ وہ موبائل براڈ بینڈ استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ پر پیغامات، خاص طور پر وائس میسجز اور تصاویر / ویڈیوز بھیجنے سے قاصر ہیں۔

اسلام آباد میں مقیم ایک صحافی انس ملک نے ایکس پر لکھا کہ اگرچہ 72 گھنٹوں کے بعد موبائل نیٹ ورکس بحال کردیے گئے ہیں لیکن موبائل ڈیٹا پر اس وقت تک واٹس ایپ قابل رسائی نہیں ہے جب تک کہ وی پی این کے ساتھ استعمال نہ کیا جائے۔

 ۔
۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے حامیوں کے احتجاج کی کال کے باعث جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کے بیشتر علاقوں میں موبائل نیٹ ورکس معطل رہے۔

ڈاؤن ڈیٹیکٹر نے یہ بھی ظاہر کیا کہ صارفین کو انسٹاگرام تک بھی رسائی میں خلل کا سامنا کرنا پڑا۔

 ۔
۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بزنس ریکارڈر کی جانب سے اس معاملے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ملک میں انٹرنیٹ سروسز میں تعطل معمول بنتا جارہا ہے۔ حکومت کئی مواقع پر زیر سمندر کیبلز میں خرابی اور انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ری کنفگریشن کو ذمہ دار قرار دیتی رہی ہے لیکن بہت سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تعطل ان دنوں میں حکام کی جانب سے جوابی کارروائی ہے کیوں کہ حکومت کا کہناہے کہ اسے ریاستی سلامتی کے اقدامات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں گزشتہ کئی برس سے انسداد دہشتگردی کیلئے انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کی حکمت عملی پر انحصار کررہا ہے۔

28 ستمبر کو کراچی بھر میں واٹس ایپ صارفین کو موبائل ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے میڈیا فائلیں بھیجنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ میسجنگ ایپ کے صارفین نے 21 ستمبر کو بھی اسی طرح کے مسئلے کی اطلاع دی تھی۔

اگست میں پاکستان میں بھی انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور مواصلاتی خدمات متاثر ہونے کی وجہ سے واٹس ایپ سمیت متعدد انٹرنیٹ سروسز میں خرابی دیکھی گئی تھی۔

Comments

200 حروف