وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پائیدار میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی معاشی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ’پاکستان اکانومی ڈیش بورڈ‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ [قتصادی لحاظ سے] ہم اچھے مقام پر ہیں۔

لیکن یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم اس مقام کا فائدہ اٹھائیں تاکہ میکرو اکنامک استحکام کو مستقل شکل دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پی آئی افراط زر کے تازہ ترین اعداد و شمار “تمام توقعات سے تجاوز کرگئے ہیں۔

ان اعدادوشمار کی بنیاد پر مجھے لگتا ہے کہ یہ معیشت کی حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں استحکام سے ترقی کی جانب لے جائے گا۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2024 کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیاد پر 6.9 فیصد رہی جو اگست 2024 کے مقابلے میں کم ہے جب یہ 9.6 فیصد تھی۔

پی بی ایس کے مطابق سی پی آئی ریڈنگ جنوری 2021 کے بعد سے سب سے کم ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ ہفتے تمام بولیوں کو مسترد کردیا جو ایک علامتی اور اہم اقدام تھا۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت قرض لینے کیلئے بے چین نہیں ہے، جب ہم قرض لیں گے تو یہ ہماری شرائط پر ہوگا۔ بینکنگ سیکٹر کے لیے یہ پیغام بہت بلند اور واضح ہے کہ انہیں نجی شعبے کو قرض دینا شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

میکرو اکنامک استحکام سے فائدہ اٹھانے پر زور دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ حکام کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ”ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات جاری رکھیں“۔

وزیر فنانس نے کہا کہ یہ ملک کے لئے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے کہ ہم ان ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے سلسلے میں پوری سختی اور جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا موجودہ پروگرام آخری راستہ ہے اگر ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد کریں۔

پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کی ٹیم نے 12 جولائی کو 5,320 ملین سعودی ریال (یا تقریبا 7 ارب امریکی ڈالر) کے مساوی رقم میں ای ایف ایف پر عملے کی سطح کا معاہدہ کیا۔

محمد اورنگ زیب نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اکانومی ڈیش بورڈ کے قیام سے شفافیت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Comments

200 حروف