بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 25 کے دوران پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ شرح 2.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ تخمینہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے تخمینے سے زیادہ ہے جس میں رواں مالی سال میں جی ڈی پی میں معتدل 2.8 فیصد اضافے کی توقع کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی نمایاں طور پر کم ہوئی ہے جس کی وجہ مناسب مالی اور مانیٹری پالیسی کے ساتھ موجودہ اکاؤنٹ میں استحکام اور غیر ملکی کرنسی کی مارکیٹ میں سکون ہے جس نے ذخائر کو دوبارہ بڑھانے کی اجازت دی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالی سال 25 میں پاکستان میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 9.2 فیصد رہ جائے گی جو مالی سال 24 کے 23.4 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ مزید برآں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ معتدل رہنے کی توقع ہے لیکن مالی سال 25 میں جی ڈی پی کے 0.9 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے جو مالی سال 24 میں 0.2 فیصد تھا۔
جون 2025 تک ملک میں بے روزگاری کی شرح بھی 8 فیصد سے کم ہو کر 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کو توقع ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کی پوزیشن میں نمایاں بہتری آئے گی اور یہ جون 2025 تک 12.757 بلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے جو مالی سال 24 میں 9.38 بلین ڈالر تھے۔
یہ تخمینے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے بدھ کو پاکستان کے لیے 37 ماہ کی مدت پر مشتمل 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کی منظوری کے بعد سامنے آئے ہیں۔
اس منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 760 ملین ڈالر کی اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آر) کی پہلی قسط موصول ہوئی جو 1.03 ارب ڈالر کے مساوی ہے۔
یہ رقوم جمعرات 3 اکتوبر 2024 کو جاری ہونے والے ذخائر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار میں ظاہر ہوں گی۔
Comments