مارکٹس

حکومت نان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرے گی، وزیر خزانہ کی تصدیق

  • وقتی مشکلات ہوں گی، ملک کو درست سمت میں چلانے کیلئے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، محمد اورنگزیب
شائع September 26, 2024

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت اپنے محصولات بڑھانے اور موجودہ فائلرز پر بوجھ کم کرنے کے لیے ٹیکس قوانین سے غیر فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے جارہی ہے۔

امریکہ کے شہر نیویارک کے دورے کے موقع پر وائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ نان فائلرز کی اس کیٹیگری کو ہٹایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں نان فائلرز کی یہ اصطلاح موجود ہے۔ یا تو آپ فائلر ہیں یا آپ ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔ حکومت اس زمرے کو ختم کرنے جا رہی ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نان فائلرز سے ایک مخصوص رقم لینے کے بعد حکومت منہ دوسری طرف موڑ نہیں سکتی۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت اب اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

یہ پیش رفت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود کے حوالے سے بدھ کے روز متعدد رپورٹس کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے نان فائلرز کے زمرے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسی دن ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریونیو (پالیسی) ڈاکٹر حمید عتیق سرفراز نے سینیٹ کی مالیات کی قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے صرف غیر فائلرز کے خلاف نفاذ کے اقدامات اور ان لوگوں پر پابندیاں منظور کی ہیں، جو بڑی مقدار میں آمدنی کی کم یا غلط معلومات دیتے ہیں، چاہے وہ غیر فائلرز ہوں، نل فائلرز یا فائلرز ہوں۔

ایف بی آر رکن نے کہا کہ ٹیکس سال 2023 کے لیے ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور حکومت انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی کے بعد مزید گوشوارے جمع کرانے کی توقع کر رہی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 2.5 ملین افراد نے زیرو انکم ریٹرنز فائل کی ہیں۔

عتیق سرفراز کے مطابق کمپیوٹر سسٹم زیرو انکم کے مالی لین دین کی اجازت نہیں دے گا جب تک کہ وہ اپنی آمدنی یا کمائی کا ذریعہ واضح نہ کریں۔

اپنے انٹرویو میں وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ ان افراد پر پابندیاں عائد کی جائیں گی جو ٹیکس ادا نہیں کرتے جس سے ان کے لیے کئی سرگرمیاں انجام دینا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس لوگوں کے طرز زندگی کے بارے میں ڈیٹا موجود ہے جس میں لوگوں کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں، ان کے غیر ملکی سفر اور دیگر اخراجات کی تفصیلات شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ایف بی آر نان ٹیکس دہندگان کو بغیر کسی تعطل کے ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب میں بینکر تھا تو لوگ میرے پاس آتے تھے اور کہتے تھے کہ 9 ٹریلین روپے کی غیر دستاویزی معشیت ملک چلارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو دستاویزی معیشت کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور غیر دستاویزی معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے پاکستان کی موجودہ معیشت خود بخود 330 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ وقتی طور پر مشکلات ہوگی لیکن ملک کو صحیح طریقے سے چلانے کے لئے یہ ضروری ہے۔

Comments

200 حروف