چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کو کہا ہے کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ انفرااسٹرکچر انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت سری لنکا کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کی امید رکھتے ہیں۔
خود ساختہ مارکسسٹ ڈیسانائکا نے پیر کو کولمبو کے صدارتی سیکریٹریٹ میں حلف لیا اور عوام کے سیاسی اعتماد کو بحال کرنے کا عہد کیا۔
یہ ملک ایک طویل اقتصادی بحران سے نکل رہا ہے، جس کی جزوی طور پر وجہ ان مشکل قرضوں والے چینی میگا پراجیکٹس کو قرار دیا جا رہا ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے ذریعے ہم آہنگ کیے گئے ہیں، جو ایک بڑے بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ ہے اور ژی کے اپنے ملک کے اثر و رسوخ کو بین الاقوامی سطح پر بڑھانے کی کوششوں کا مرکزی ستون ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے ڈیسانائکا کو اپنے پیغام میں کہا کہ ’میں چین اور سری لنکا کے تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہوں اور اپنی روایتی دوستی کو جاری رکھنے اور باہمی سیاسی اعتماد کو بڑھانے کے لیے نئے صدر کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں‘۔
سی سی ٹی وی کے مطابق شی جن پنگ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ان کے فلیگ شپ بی آر آئی کے تحت باہمی تعاون مزید نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بیجنگ چین اور سری لنکا کے درمیان مخلصانہ باہمی تعاون کی مسلسل پیش رفت کے ساتھ ہماری صدیوں پرانی اسٹریٹجک تعاون کی شراکت داری کو فروغ دے گا اور دونوں ممالک کے عوام کے لئے مزید فوائد پیدا کرے گا۔
مغربی ناقدین چین پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ بی آر آئی کو ترقی پذیر ممالک کو ناقابل برداشت قرضوں میں جکڑنے کے لیے استعمال کر رہا ہے تاکہ ان پر سفارتی فائدہ اٹھایا جا سکے یا ان کے اثاثے ضبط کیے جا سکیں۔
لیکن کئی رہنماؤں کے ساتھ لندن کے چیٹم ہاؤس جیسے معروف عالمی تھنک ٹینکس کی تحقیق نے ”قرض کے جال“ کے نظریے کو مسترد کر دیا ہے۔
دسمبر 2017 میں، ایک بڑے چینی قرض کی ادائیگی میں ناکامی کے باعث، سری لنکا نے جزیرے کے جنوب میں ہمبنٹوٹا بندرگاہ ایک بیجنگ کمپنی کے حوالے کر دی، جس کا کرایہ 99 سال کے لیے 1.12 ارب ڈالر تھا۔
یاد رہے کہ سری لنکا نے سال 2022 میں ہی غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں ناکامی کا سامنا کیا، جس کے نتیجے میں کئی مہینوں تک خوراک، ایندھن، اور دوائیوں کی کمی ہوئی۔
چین ملک کا سب سے بڑا دو طرفہ قرض دہندہ ہے، اس کے قرضے سری لنکا نے دوسرے ممالک سے لیے گئے 10.58 بلین ڈالر میں سے 4.66 بلین ڈالر ہیں۔
گزشتہ سال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سری لنکا کے لیے 2.9 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ قرض کی منظوری دی تھی۔ بیجنگ نے ملک کے لیے اپنے قرضوں کی تنظیم نو پر بھی اتفاق کیا۔
رواں ماہ سری لنکا نے بین الاقوامی بانڈ ہولڈرز کے ساتھ طویل عرصے تک قرضوں کی تنظیم نو کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک معاہدہ کیا۔
Comments