ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن، نفاذ میں بہتری معاشی اصلاحت کیلئے ضروری ہے، وزیر اعظم
- ٹیکس وصولیوں میں اضافے سے خدمات کی فراہمی اور سماجی شعبے میں بہتری آئے گی، شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹائزیشن اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار میں بہتری وقت کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں اقتصادی اصلاحات لائی جا سکیں۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس ہوا جس میں متعلقہ حکام کو ایف بی آر کے نفاذ کو بہتر بنانے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ایف بی آر کو قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے اور اس کے تبدیلی کے منصوبے کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں میں اضافے سے خدمات کی فراہمی اور سماجی شعبے میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان پر نمایاں ٹیکس دہندگان اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے اور ان کے موثر نفاذ کے لئے متعلقہ سرکاری محکموں کے تعاون سے ترامیم کی منظوری لینے پر زور دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نجی شعبے کا فروغ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، مضبوط معیشت کے لیے یہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے ایف بی آر کے منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرنے کی ہدایت کی اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی۔
بریفنگ کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان میں ٹیکنالوجی کا موثر استعمال، ٹیکس وصولیوں کو بہتر بنانے کے لیے موثر افسران کی فراہمی اور ٹیکس قوانین کے نفاذ کو بہتر بنانا شامل ہے۔
ایف بی آر افسران اور ماہرین کی جانب سے گزشتہ 40 روز کے دوران تیار کیے گئے اس پروگرام سے توقع ہے کہ اس سے ایماندار ٹیکس دہندگان کو سہولت فراہم کرنے کے علاوہ معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈالے بغیر ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس میں ٹیکس چوری کو روکنے کے لئے وقت پر مکمل ٹیکس ادا کرنے میں ناکام افراد یا دھوکہ دہی میں ملوث افراد کے خلاف لین دین پر سخت کارروائی یا پابندی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
بتایا گیا کہ اچھے ٹیکس دہندگان سے مشاورت کے بعد اس طرح کے اقدامات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
اجلاس میں ایف بی آر کے ہوم گرون ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری دی گئی جو وزیراعظم کی ہدایت پر معاشی اور تکنیکی ماہرین کی مشاورت سے گزشتہ 25 سال کے دوران ٹیکس وصولیوں کا تجزیہ کرنے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
پہلے مرحلے میں کراچی میں موثر اور قابل افسران تعینات کیے جائیں گے، بڑے ٹیکس دہندگان کا یونٹ وصولیوں میں 32 فیصد حصہ ڈالے گا، جن کی معاونت آڈیٹرز اور ماہرین کریں گے۔
اس منصوبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کے لیے انعام اور ان کے مشترکہ اور خصوصی تربیتی پروگراموں کے بعد افسران کے لیے بہترین یونیورسٹیوں سے لازمی پیشہ ورانہ ڈگری بھی شامل ہے۔
شرکاء کو بتایا گیا کہ کسٹم ڈیوٹیز کی چوری کی روک تھام کے لئے ایک جائزہ اور نفاذ کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے تاکہ تشخیص کاروں اور انسپکٹروں کو ان کی پیشگی معلومات کے بغیر ٹاسک تفویض کیا جاسکے جن کی کیمروں کے ذریعے نگرانی بھی کی جائے گی۔
کسٹم انسپکٹرز کے لئے جزا اور سزا کی پالیسی نافذ کی جائے گی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایف ڈبلیو او کے تعاون سے نئی چیک پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عبدالعلیم خان اور ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت علی پرویز ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، اٹارنی جنرل منصور اعوان، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ سینئر افسران نے شرکت کی۔
Comments