بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ایک بڑے سیاسی حریف کو کئی ماہ تک جیل میں قید رہنے کے بعد جمعے کو ضمانت پر رہاکردیا گیا ہے۔ ان پر الزام تھا کہ ان کی پارٹی نے شراب کے لائسنس کے بدلے رشوت لی تھی۔

دارالحکومت نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال ، جو اس سال کے اوائل میں بھارت کے قومی سطح کے انتخابات میں مودی کیخلاف انتخابات میں حصہ لینے والے حزب اختلاف کے اتحاد کے ایک اہم رہنما ہیں، کو طویل عرصے سے چل رہی بدعنوانی کی تحقیقات کے الزام میں پہلی بار مارچ میں حراست میں لیا گیا تھا۔

وہ حزب اختلاف کے کئی سرکردہ رہنماؤں میں شامل ہیں اور ان کے ایک ساتھی نے اس وقت ان کی گرفتاری کو مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ایک ’سیاسی سازش‘ قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بنچ نے فیصلہ دیا کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری قانونی تھی، لیکن انہیں حراست سے رہائی ملنی چاہیے تاکہ وہ اپنے خلاف الزامات کا دفاع کر سکیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال وال کو ضمانت دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہاکہ طویل عرصے تک جیل میں رہنا غیر منصفانہ طور پر آزادی سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔

کجریوال کو اس سے قبل اسی عدالت نے کئی ہفتوں کی ضمانت دی تھی تاکہ انہیں اس سال کے عام انتخابات میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جا سکے لیکن ووٹنگ ختم ہونے کے بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

ان کی حکومت پر تین سال قبل دارالحکومت میں شراب کی فروخت کو آزاد کرنے کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے وقت بدعنوانی کا الزام لگا۔ اس اقدام سے وفاقی حکومت کا اس شعبے میں پرکشش ”منافع“ ختم ہوا تھا۔

اس پالیسی کو اگلے سال واپس لے لیا گیا تھا لیکن لائسنسوں کی مبینہ طور پر بدعنوانی کے تحت تقسیم کی تحقیقات کے نتیجے میں کجریوال کے دو سرکردہ اتحادیوں کو جیل بھیج بھیجا گیا۔

کجریوال کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں، انہوں نے غیر قانونی سرگرمیوں سے مسلسل انکار کیا ہے جبکہ گرفتاری کے بعد بھی عہدہ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، حراست میں لیے جانے کے بعد بھارت کے کئی دیگر بڑے شہروں میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔

55 سالہ کجریوال تقریبا ایک دہائی سے وزیر اعلیٰ ہیں اور پہلی بار بدعنوانی کے خلاف سخت جدوجہد کرنے والے رہنما کے طور پر اقتدار میں آئے تھے۔

انہوں نے بھارت کی مالیاتی جرائم کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تفتیش کے طور بھیجے گئے متعدد سمن مسترد کیے تھے۔

’سیاسی مخالفین ہدف‘

مودی کے سیاسی مخالفین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے طویل عرصے سے بھارت کی جمہوری فضا کے سکڑنے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک فریڈم ہاؤس نے رواں سال کہا تھا کہ بی جے پی نے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے سرکاری اداروں کو تیزی سے استعمال کیا ہے۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سب سے اہم رکن اور دہائیوں تک سیاست پر غالب رہنے والے خاندان کے وارث راہول گاندھی کو مودی کی پارٹی کے ایک رکن کی شکایت کے بعد گزشتہ سال فوجداری قوانین کی توہین کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔

دو سال قید کی سزا کے بعد انہیں پارلیمنٹ کی رکنیت سے اس وقت تک نااہل قرار دیا گیا جب تک ایک اعلیٰ عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ معطل نہیں کیا گیا اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں جمہوری اقدار پر تشویش کا اظہار کیا۔

کجریوال اور راہول گاندھی دونوں مودی اور بی جے پی کے خلاف مقابلہ کرنے کے لئے بنائے گئے اپوزیشن اتحاد کے اراکین ہیں۔

Comments

200 حروف