آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) نے ملک کی پٹرولیم انڈسٹری کیلئے خطرے کی گھنٹی بجادی اور وزیراعظم شہباز شریف سے فوری مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ درپیش مسائل کو حل کیا جا سکے اور صنعت کی بقا کو یقینی بنایا جا سکے۔
آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) نے وزیراعظم شہبازشریف پر زور دیا کہ وہ پٹرولیم انڈسٹری کو درپیش اہم مسائل کو حل کریں۔
5 ستمبر 2024 کو لکھے گئے ایک خط میں او ایم اے پی کے چیئرمین طارق وزیر علی نے درج ذیل چیلنجز پر روشنی ڈالی جس میں زیرو ریٹڈ سیلز ٹیکس بھی شامل ہے۔ 0 فیصد تک کمی کے نتیجے میں 65 ارب روپے مالیت کے ہیلڈ فنڈز حاصل ہوئے ہیں جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کے کیش فلو پر شدید اثر پڑا ہے۔
دیگر مسائل میں تاخیر سے ہونے والے سیلز ٹیکس کے ریفنڈز شامل ہیں۔ زیر التوا ریفنڈز ابھرتی ہوئی او ایم سی (تیل مارکیٹنگ کمپنیوں) کے لیے ایک وجودی خطرہ بن چکے ہیں۔
طارق وزیرعلی نے کہا کہ مجوزہ نظرثانی کا فیصلہ زیر التوا ہے جس سے او ایم سیز کے آپریشنل اخراجات متاثر ہونگے۔ انہوں نے غیر ملکی زرمبادلہ کے نقصانات کی تلافی کا مطالبہ کیا۔ او ایم سیز پر واجب الادا رقم اربوں تک پہنچ چکی جس سے ان کی مالی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے ایرانی پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کے مسئلے کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈرو کاربن سالوینٹ کی غیرقانونی درآمد سے پٹرول میں ملاوٹ ہوتی ہے جس سے صنعت اور حکومت کو ریونیو کا نقصان ہوتا ہے۔
طارق وزیرعلی نے صنعت کی آپریشنل کارکردگی اور ترقی کے امکانات پر ان کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم سے ان مسائل پر فوری توجہ دینے کی درخواست کی۔
او ایم اے پی کے چیئرمین نے ان چیلنجز پر تبادلہ خیال کرنے اور حل تجویز کرنے کیلئے وزیراعظم سے ملاقات کا بھی مطالبہ کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments