لبنان کی وزارت صحت کی جانب سے اسرائیلی حملے میں تین امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی اطلاع کے ایک روز بعد لبنان میں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی افواج کے درمیان سرحد پار حملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔

ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنطیم غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اتحادی حماس کی حمایت میں اسرائیلی افواج کے ساتھ روزانہ فائرنگ کا تبادلہ کرتی رہی ہے۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کی علی الصبح شمالی اسرائیل کے قصبے ”کیرات شمونا“ پر دشمن کے حملوں اور خاص طور پر اس حملے کے جواب میں فلاق راکٹوں سے بمباری کی جس میں لبنانی گاؤں فرون میں ہنگامی کارکن جاں بحق ہو گئے تھے۔

ہفتے کے روز لبنان کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ فرون پر اسرائیلی حملے میں تین امدادی اہلکار جاں بحق اور دو دیگر زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں لبنانی شہری دفاع کی ایک ٹیم کو نشانہ بنایا گیا جو حالیہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں آگ بجھا رہی تھی جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے فرون میں حزب اللہ کی اتحادی امل تحریک کے ’دہشت گردوں کا خاتمہ‘ کر دیا ہے۔

لبنان کے شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے تین ملازمین اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہو گئے ہیں جس میں آگ بجھانے والی ایک گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ آگ بجھانے کا مشن مکمل کر چکے تھے۔

وزیر اعظم نجیب مکاتی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ لبنان کے خلاف یہ نئی جارحیت بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اتوار کے روز حزب اللہ نے کہا تھا کہ اس کے جنگجوؤں نے کیریات شمونا کے قریب شامیر کے اسرائیلی علاقے پر بھی راکٹ داغے ہیں۔

حزب اللہ عام طور پر کہتی ہے کہ وہ شمالی اسرائیل میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بناتی ہے جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی اور مشرقی لبنان میں حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے اور جنگجوؤں کو نشانہ بناتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے اتوار کی صبح اعلان کیا تھا کہ اس نے حزب اللہ کے فوجی انفرااسٹرکچر پر فضائی حملے کیے ہیں اور رات کے وقت لبنان سے داغے جانے والے میزائلوں کو ناکام بنایا ہے۔

’بار بار، جان بوجھ کر حملے‘

ہفتے کے روز فرون میں ایک فوجی بیان میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی افواج نے حزب اللہ کے فوجی انتظام کے اندر کام کرنے والے امل کے ارکان کو نشانہ بنایا اور انہیں ہلاک کر دیا۔

حزب اللہ کی اتحادی جماعت امل تحریک نے کہا ہے کہ ہفتے کے حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں اس کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ لبنان اور جنوب کے دفاع کے لیے اپنی انسانی اور قومی ذمہ داری اں نبھاتے ہوئے مارے گئے۔

لبنان ی وزارت صحت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی مذمت کی گئی ہے جس میں لبنانی ریاست کے ایک سرکاری ادارے کی ایک ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 12 گھنٹوں سے بھی کم عرصے میں ایمرجنسی ٹیم کے خلاف یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔

اس سے قبل ہفتے کے روز وزارت نے کہا تھا کہ حزب اللہ سے وابستہ اسلامی صحت کمیٹی کے دو ہنگامی اہلکار اس وقت زخمی ہوئے جب ’اسرائیل نے جان بوجھ کر جنوبی لبنان کے علاقے قبریخا میں لگی آگ کو نشانہ بنایا‘ جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی الٹ گئی۔

حزب اللہ نے ہفتے کے روز اسرائیلی فوجیوں اور سرحد کے قریب ٹھکانوں پر حملوں کا اعلان کیا تھا، جن میں کٹیوشا راکٹ اور ”دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرونز“ بھی شامل تھے، جن میں سے کچھ جنوبی لبنان پر ”اسرائیلی دشمن کے حملوں“ کے جواب میں تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق لبنان میں سرحد پار سے ہونے والے تشدد میں اب تک 614 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر جنگجو ہیں لیکن ان میں 138 عام شہری بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے، بشمول الحاق شدہ گولان کی پہاڑیوں میں، حکام نے کم از کم 24 فوجیوں اور 26 شہریوں کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔

لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے اکتوبر سے اب تک 27 ایمرجنسی اہلکار اور ہیلتھ ورکرز جاں بحق اور 94 زخمی ہو چکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دو اسپتالوں اور 21 صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ 32 فائر یا ایمبولینس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔

Comments

200 حروف