ڈینش میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور کئی دیگر افراد کو بدھ کے روز کوپن ہیگن یونیورسٹی کی ایک عمارت میں قبضہ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا جہاں وہ اسرائیلی یونیورسٹیوں کے خلاف تعلیمی بائیکاٹ کے مطالبے کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔

ڈیلی ایکسٹرا بلیڈٹ ویب سائٹ پر شائع تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 21 سالہ کارکن اپنے کندھوں پر سیاہ اور سفید کیفیہ شال اوڑھے ہوئے ہیں اور پولیس انہیں کیمپس کی عمارت سے باہر لے جا رہی ہے۔

تھنبرگ نے خود انسٹاگرام پر ایک ایسی تصویر شیئر کی ہے جس میں پولیس ایک عمارت میں داخل ہو رہی ہے جہاں ’اسٹوڈنٹس اگینسٹس اوکیوپیشن ’ نامی گروپ احتجاج کر رہا تھا۔

کوپن ہیگن پولیس کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایاکہ میں گرفتار کیے گئے افراد کے ناموں کی تصدیق نہیں کر سکتا لیکن مظاہرے کے سلسلے میں چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے تین پر شبہ ہے کہ وہ زبردستی عمارت میں داخل ہوئے اور داخلی راستہ بند کر دیا۔

ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ چھ افراد کو کئی گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا۔ ایکسٹرا بلیڈٹ کی جانب سے شائع ہونے والی فوٹیج میں تھنبرگ کو پولیس اسٹیشن سے باہر جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

طلبہ کے اس گروپ نے انسٹاگرام پر ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ فلسطین میں صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے مگر کوپن ہیگن یونیورسٹی اسرائیل میں تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔

گروپ کا کہناہے کہ ہم یونیورسٹی کی مرکزی انتظامیہ سے صرف ایک مطالبہ کررہے ہیں جو اسرائیل کا تعلیمی بائیکاٹ ہے۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور فلسطینی علاقوں پر قبضے کے خلاف گذشتہ موسم بہار سے فلسطینیوں کے حامی مظاہرین نے امریکہ اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں احتجاجی کیمپ لگائے ہوئے ہیں۔

Comments

200 حروف