لٹن داس کی شاندار سنچری کی بدولت بنگلہ دیشی ٹیم نے اتوار کے روز دوسرے ٹیسٹ میں شاندار کم بیک کیا ہے۔ لٹن داس کی سنچری نے بنگلہ دیش کو کمزور پوزیشن 6 وکٹوں کے نقصان پر 26 رنز سے نکالنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور ان کی بدولت بنگلہ دیشی ٹیم 262 رنز بنانے میں کامیاب ہوگئی جس سے میچ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

29 سالہ لٹن داس نے 333 منٹ پر مشتمل طویل اننگز میں 138 رنز بنائے اور ساتویں وکٹ میں 78 رنز بنانے والے مہدی حسن معراج کے ساتھ 165 رنز کی مزاحمت سے بھرپور شراکت داری قائم کی۔

تیسرے دن کے اختتام پر بنگلہ دیشی گیند بازوں نے صرف 9 رنز پر 2 پاکستانی بلے بازوں کو پولین کی راہ دکھائی۔ اوپنر عبد اللہ شفیق تین رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور نائٹ واچ مین کے طور پر آنے والے خرم شہزاد بغیر کسی اسکور کے آؤٹ ہوئے، دونوں کو فاسٹ بالر حسن محمود نے آؤٹ کیا۔

صائب ایوب 6 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے جبکہ میزبان ٹیم کو 21 رنز کی برتری حاصل ہے۔ پاکستان کو سیریز برابر کرنے کے لیے مہارت کے ساتھ بیٹنگ کی ضرورت ہوگی کیونکہ وہ پہلا ٹیسٹ بھی راولپنڈی میں 10 وکٹوں سے ہار چکے ہیں۔

بنگلہ دیش کی گزشتہ ہفتے کی جیت 14 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کے خلاف ان کی پہلی فتح تھی۔

دن کا سب سے نمایاں لمحہ داس اور مہدی کی میچ کا رخ موڑنے والی شراکت داری تھی۔

اس کے علاوہ لٹن داس نے نویں وکٹ کے لیے ٹیل اینڈر محمود (13 ناٹ آؤٹ) کے ساتھ 24.5 اوورز میں 69 رنز کی شراکت داری کی اور اس وکٹ میں بڑی شراکت داری کا ریکارڈ بھی برابر کیا۔ دونوں بلے بازوں نے پاکستان ٹیم کو سخت مشکلات میں بھی ڈلا۔

اسپنر ابرار احمد نے 90 کے انفرادی اسکور پر اپنی ہی گیند پر لٹن داس کا کیچ ڈراپ کیا جس کے بعد انہوں نے ان کی ہی گیند پر لیٹ کٹ مار کر چوتھی ٹیسٹ سنچری مکمل کی تاہم وہ بعد میں آغا سلمان کے ہاتھوں لانگ آن پر کیچ آؤٹ ہوئے۔

لٹن داس، جو 26 رنز پر 5 وکٹیں گرنے کے بعد نازک صورتحال پر کریز پر آئے، نے 13 چوکے اور چار چھکے لگائے اور آخری چار وکٹوں میں 236 رنز کی بڑی شراکت قائم کی۔

اس سے پہلے صبح کے سیشن میں پاکستان کو پیسر خرم شہزاد کی بہترین کارکردگی ( 90 رنز کے عوض 6 وکٹیں) اور میر حمزہ (50 رنز دیکر 2 شکار) نے مضبوط پوزیشن میں رکھا تھا تاہم دونوں بالرز کو بعد ازاں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

لٹن داس اور مہدی کی مضبوط شراکت نے بارش سے متاثرہ ٹیسٹ کے دوسرے سیشن میں راولپنڈی اسٹیڈیم کی پچ کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

خرم شہزاد، جنہوں نے اپنے پہلے اسپیل میں 15 رنز دیکر 4 وکٹیں حاصل کی تھیں، نے چائے کے وقفے سے دو اوور پہلے مہدی کا کیچ اپنی ہی گیند پر تھاما اور ساتویں وکٹ کے لیے طویل انتظار کا خاتمہ کیا۔

داس اور مہدی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی جوڑی بن گئے ہیں جنہوں نے ساتویں یا اس سے بعد کی پوزیشن پر 50 رنز سے کم کے مجموعے پر 150 یا اس سے زیادہ رنز کی شراکت داری کی۔

مہدی حسن، جنہوں نے ہفتے کے روز 61 رنز دیکر 5 وکٹیں حاصل کی تھیں ، نے ٹیسٹ کرکٹ میں آٹھویں بار پچاس رنز کا سنگ میل عبور کرتے ہوئے 12 چوکے لگائے اور ایک چھکا بھی مارا۔

بنگلہ دیش نے دن کا آغاز وکٹ گرے بغیر 10 رنز پر کیا تاہم چوتھے اوور میں ہی خرم شہزاد نے ایک رن بنانے والے اوپنر ذاکر حسن کا شکار مڈ وکٹ پر موجود ابرار احمد کے ہاتھوں کیا۔

اس کے بعد فاسٹ بالر نے صرف 4 گیندوں کے دوران ہی 10 کے انفرادی اسکور پر شادمان اور پھر 4 رنز پر کپتان نجم الحسن شانتو کی وکٹیں حاصل کیں جس سے بنگلہ دیش کو 20 رنز پر تین وکٹوں کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسرے اینڈ پر حمزہ نے مومن الحق کو مڈ آن پر محمد علی کے ہاتھوں ایک رن پر کیچ کرایا اور پھر پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے مشفیق الرحیم کو تین رنز پر ایک خوبصورت آؤٹ سوئنگر پر محمد رضوان کے ہاتھوں کیچ کرایا۔

خرم شہزاد نے شکیب الحسن کو دو رنز پر ایل بی ڈبلیو کر کے 26 کے مجموعے پر بنگلہ دیش کو چھٹا اور بڑا نقصان پہنچایا تاہم اس کے بعد مہدی اور لٹن داس کی مزاحمت شروع ہوئی۔

شہزاد کی اس سے قبل بہترین بولنگ کارکردگی 45 رنز کے عوض 3 وکٹیں تھی انہوں نے گزشتہ سال پرتھ میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میں حاصل کی تھی۔

Comments

200 حروف