کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی ) نے ترسیلات زر کی دو مراعاتی اسکیموں میں ترمیم کی منظوری دیدی ہے جن میں ایکسچینج کمپنیوں کے لیے مراعاتی اسکیم (ای سی ایس) بھی شامل ہے۔ اس اقدام کا مقصد بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو مزید ترغیب دینا ہے تاکہ ترسیلات زر کے بہاؤ میں اضافہ ہو اور اس طرح ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس ہوا ۔
ای سی سی نے فنانس ڈویژن کی ہوم ترسیلات زر کی مراعاتی اسکیموں میں نظر ثانی کی تجویز کی سمری پر غور کیا۔ فنانس ڈویژن کی جانب سے ای سی سی کو پیش کی گئی تجویز کے مطابق باضابطہ ذرائع سے ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کے لیے حکومت پاکستان اسٹیٹ بینک اور پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (پی آر آئی) کے ذریعے مختلف ہوم ترسیلات زر کی مراعاتی اسکیموں پر عمل درآمد کررہی ہے۔
ترسیل کنندگان، ان سے مستفید ہونے والوں اور اس عمل میں شامل مالیاتی اداروں کے لئے مراعات کو مزید پرکشش بنانے کے لئے سال 2023 میں اسکیموں میں ترمیم کی گئی۔ مالی سال 2024ء کے دوران ترسیلات زر کی آمد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا اور مجموعی طور پر 10.7 فیصد کا مثبت اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2023ء کے 27.3 ارب ڈالر کے مقابلے میں مجموعی طور پر 30.3 ارب ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک نے اب دو ہوم ترسیلات زر مراعاتی اسکیموں میں ترامیم کی تجویز دی ہے۔ترسیلات زر کی یہ مراعاتی اسکیمیں ای سی سی/ کابینہ کی منظوری سے شروع کی گئیں، لہٰذا اسٹیٹ بینک کی تجویز کے مطابق اسکیموں کے خدوخال میں تبدیلیاں منظوری کے لیے ای سی سی کے سامنے رکھی جا رہی ہیں۔ ان دونوں اسکیموں کے موجودہ خدوخال اور مجوزہ ترامیم کا خلاصہ اور استدلال درج ذیل ہے:
(1)ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) چارجز اسکیم کی ادائیگی:
ٹی ٹی چارجز اسکیم کا آغاز 1985 میں کیا گیا تھا جس کا مقصد ترسیلات زر کی ٹرانزیکشنز ہیں جن پر پاکستان میں 100 امریکی ڈالر سے زائد کی ٹرانزیکشنز پر بھیجنے والے اور وصول کنندہ/ مستفید ہونے والے پر کوئی لاگت نہیں ہوتی۔ مجاز ڈیلرز (اے ڈیز) اہل لین دین کے لئے یکساں ترغیب وصول کرتے ہیں جو پاکستانی بینکوں اور بیرون ملک ترسیل کرنے والے مالیاتی اداروں (ایف آئیز) کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال ای سی سی کی منظوری سے مراعاتی شرح 20 ایس اے آر سے بڑھا کر 30 ایس اے آر کر دی گئی تھی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اس نظر ثانی سے اسکیم کی کارکردگی پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور اس کی تاثیر کو بہتر بنانے کے لیے مندرجہ ذیل ترامیم تجویز کی گئی ہیں:
فلیٹ ری ایمبرسمنٹ ریٹ (30 سعودی ریال) فی اہل ٹرانزیکشن کو فکسڈ اور ویری ایبل کمپوننٹس میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، جس میں ویری ایبل کمپوننٹ کو گھریلو ترسیلات میں اضافے کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ فکسڈ کمپوننٹ کے لیے، 100 امریکی ڈالر یا اس سے زیادہ کی تمام اہل ٹرانزیکشنز کے لیے 20 سعودی ریال کی ری ایمبرسمنٹ کی جائے گی۔ ویری ایبل کمپوننٹ کے لیے، اضافی 8 سعودی ریال فی اضافی اہل ٹرانزیکشن کی ری ایمبرسمنٹ کی جائے گی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں ترسیلات زر میں 10فیصد یا 100 ملین امریکی ڈالر کے اضافے تک (جو بھی کم ہو) ہوگی۔ مزید برآں، 10فیصد یا 100 ملین امریکی ڈالر سے زائد کی شرح نمو کے لیے فی اضافی اہل ٹرانزیکشن 7 سعودی ریال کی اضافی ری ایمبرسمنٹ کی جائے گی۔
اس طرح، ترسیلات زر کی آمدنی میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بینکوں کو بتدریج زیادہ انعامات ملیں گے، یعنی 28 سعودی ریال یا 35 سعودی ریال فی اہل ٹرانزیکشن (جیسا کہ معاملہ ہو)، پچھلے سال کے مقابلے میں ان کے اضافی حجم پر۔ اس کارکردگی کا جائزہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ماہانہ بنیاد پر لے گا اور ادائیگیاں اسی کے مطابق کی جائیں گی۔ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ادائیگیوں میں کسی بھی مطلوبہ ایڈجسٹمنٹ کو مجموعی بنیاد پر کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک کا خیال ہے کہ مجوزہ نظرثانی بینکوں کیلئے ترسیلات زر کی آمدن بڑھانے کی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ کرنے کیلئے کافی حوصلہ افزائی فراہم کرتی ہے اور مجموعی طور پر حکومت کے لیے ٹی ٹی چارجز کی لاگت کو بھی کم کر سکتی ہے۔
(2) ایکسچینج کمپنیوں (ای سیز) کے لئے ترغیبی اسکیم:
یہ اسکیم، جو 2022 میں ای سی سی کی منظوری کے ساتھ شروع کی گئی تھی، ایکسچینج کمپنیوں کو انٹر بینک مارکیٹ میں 100فیصد غیر ملکی زرمبادلہ کو جمع کرانے کے لیے ترغیب دینے کا مقصد رکھتی ہے، جس کے لیے فی امریکی ڈالر کے عوض 1 پاکستانی روپے کا ریٹ مقرر کیا گیا ہے۔
فلیٹ ریٹ کو فکسڈ اور ویری ایبل میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے
فکسڈ کمپوننٹ میں بیس ریٹ کو ایک روپے سے بڑھا کر دو روپے فی امریکی ڈالر کرنے کی تجویز ہے جو انٹربینک مارکیٹ میں اسٹیٹ بینک کے نامزد بینکوں کے حوالے کی جائے گی۔ متغیر اجزاء کیلئے 5 فیصد یا 25 ملین امریکی ڈالر (جو بھی کم ہو) تک بڑھتی ہوئی ترسیلات زر پر 3 روپے فی امریکی ڈالر ادا کیے جاسکتے ہیں۔ مزید برآں 5 فیصد سے زائد یا 25 ملین ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر پر 4 روپے فی امریکی ڈالر ادا کیے جاسکتے ہیں۔
مراعات کی ادائیگی اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقرر کردہ فیصد کے مطابق ای سیز کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے نامزد بینکوں میں ایف ایکس جمع کرانے سے مشروط کی جا سکتی ہے۔ اسٹیٹ بینک ان کی کارکردگی کا ماہانہ بنیادوں پر جائزہ لے گا اور اس کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں گی۔ مالی سال کی آخری سہ ماہی میں ادائیگیوں میں کسی بھی ضروری ایڈجسٹمنٹ کو مربوط بنیادوں پر کیا جائے گا۔
ایس بی پی کے مطابق، یہ ترمیم ایکسچینج کمپنیز کو ملک کے لیے زیادہ ترسیلات زر جمع کرنے کی ترغیب دینے کے لیے امید افزا نظر آتی ہے اور ان کے آپریٹنگ اخراجات کا ایک حصہ پورا کرے گی جو گزشتہ چند سالوں میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھ گئے ہیں۔ اس کے پیش نظر ترسیلات زر کی حوصلہ افزائی کی دو اسکیموں میں اسٹیٹ بینک کی تجویز کے مطابق نظر ثانی کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری طلب کی گئی ہے۔
Comments