وزیراعظم شہباز شریف دہشت گردی کے متعدد حملوں کے بعد بلوچستان کی سیکورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جمعرات کو ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احسن اقبال، جام کمال خان اور محسن نقوی بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

اپنے دورے کے دوران، وزیر اعظم مجموعی امن و امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کریں گے۔

ان کا یہ دورہ بلوچستان میں کم از کم 73 افراد کے جاں بحق ہونے کے تناظر میں ہے جب پیر کے روز دہشت گردوں نے پولیس اسٹیشنوں، ریلوے لائنوں اور شاہراہوں پر حملہ کیا تھا اور سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائیاں شروع کی تھیں۔

صوبائی دارالحکومت کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والے ریل پل پر دھماکوں کے بعد کوئٹہ کے ساتھ ریل کی آمدورفت معطل ہوگئی۔ ریلوے کے اہلکار محمد کاشف نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے پڑوسی ملک ایران سے ایک ریل لنک کو بھی نشانہ بنایا۔

پولیس نے کہا کہ انہیں ریلوے پل پر حملے کی جگہ کے قریب سے ابھی تک چھ نامعلوم لاشیں ملی ہیں۔

ایک سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ایوب اچکزئی نے بتایا کہ اتوار کی رات مسلح افراد نے ایک ہائی وے کو بلاک کیا، 23 مسافروں کو گاڑیوں سے اتارا، اور ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں گولی مار دی۔

موسیٰ خیل کے علاقے میں ہائی وے پر 35 گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔

منگل کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گی۔

ملاقات میں امن عامہ اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت کی اور شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے لیے دعا کی۔

علاوہ ازیں صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان میں سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے پر زور دیا اور دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کے لیے موثر اقدامات پر زور دیا۔

Comments

200 حروف