بحیرہ عرب سے متصل پاکستان اور بھارت کی ساحلی پٹی پر شدید بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ بھارت کی مغربی ریاست گجرات کے کئی شہروں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور ہزاروں افراد کو گھروں سے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ حکام نے پیش گوئی کی ہے کہ جمعے تک تباہ کن طوفان کے ٹکرانے کا خدشہ ہے۔

روئٹرز کی وڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ گجرات کے کچھ علاقوں میں لوگ کمر تک پانی میں چل رہے ہیں جبکہ گاڑیاں اور سڑکیں جزوی طور پر ڈوبی ہوئی ہیں۔

بھارتی حکام نے بتایا کہ اس ہفتے گجرات میں بارش سے متعلقہ حادثات میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین نے بھارت اور پاکستان میں خبردار کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں مزید شدید بارشیں اور تیز ہوائیں متوقع ہیں۔

گجرات کے ساحلی شہر جام نگر میں رہنے والے پربھو رام سونی نے کہاکہ پچھلے دو دنوں سے بجلی نہیں ہے، میری ایک آٹھ ماہ کی بیٹی اور دمے کے عارضے کا شکار والدہ ہے جسے مصنوعی تنفس دیا جارہا ہے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ اتوار سے اب تک ساحل کے قریب واقع شہروں سے 18 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ فوج ریاست میں امدادی کاموں میں بھی شامل تھی جو گزشتہ سال سمندری طوفان بیپرجوئے سے متاثر ہوئی تھی ، جس سے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا اور 180،000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی تھی۔

ضلع کلکٹر بی کے پانڈیا نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ریلائنس زیر ملکیت دنیا کے سب سے بڑے آئل ریفائنری کمپلیکس جام نگر میں بھی موسلا دھار بارش ہوئی۔

قریب ہی وڈینار میں نیرا انرجی، جسے روسی گروپوں کی حمایت حاصل ہے، جس میں تیل پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی روزنیفٹ بھی شامل ہے، ایک اور ریفائنری چلاتی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بارش سے ریفائنریوں میں کام متاثر ہوا ہے پانڈیا نے کہاکہ وہ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام ضلع میں ریسکیو آپریشن پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ گجرات کے قریب ایک گہرا دباؤ جمعہ تک سمندری طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان ہے تاہم آئندہ دو دنوں میں اس کے بھارتی ساحل سے دور جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہفتہ تک سمندر میں نہ جائیں۔

آئی ایم ڈی نے جمعہ کو گجرات کے کچھ اضلاع میں انتہائی موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

پاکستانی حکام نے جنوبی صوبہ سندھ کے ان دو اضلاع میں اچانک سیلاب کا انتباہ بھی دیا ہے جو اب بھی 2022 کے بڑے سیلاب سے بحالی کی جانب گامزن ہے جس کے نتیجے میں ملک کا ایک بڑا رقبہ زیر آب آگیا تھا اور معشیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا تھا۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ بھارت میں رن آف کچھ کے اوپر پیدا ہونے والا ایک ممکنہ سمندری طوفان آج رات (جمعرات) یا کل صبح سندھ کے ساحل سے ٹکرانے کا خدشہ ہے۔

پی ایم ڈی کی جانب سے جاری الرٹ کے مطابق گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران بھارت کے رن آف کچھ کے اوپر ڈیپ ڈپریشن (ڈی ڈی، بہت زیادہ کم دباؤ کا علاقہ) بہت آہستہ آہستہ مغرب-جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب کراچی سے تقریبا 270 کلومیٹر مشرق /جنوب مشرق میں موجود ہے۔

الرٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ نظام جمعہ تک سمندری طوفان (سی ایس) میں تبدیل ہوکر مزید شدت اختیار کرے گا اور ابتدائی طور پر مغرب / جنوب مغربی سمت میں بڑھے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اس اثر کے ساتھ تھرپارکر، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، حیدرآباد، ٹںڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، عمرکوٹ، میرپورخاص، سانگھڑ، جامشورو، دادو اور شہید بینظیر آباد اور کراچی ڈویژن میں 31 اگست تک تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

قبل ازیں سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا تھا کہ سندھ حکومت نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں اور عوام پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بھی اچانک پیش رفت کی صورت میں حکام کے ساتھ تعاون کریں۔

انہوں نے کہا کہ مون سون بارشوں کے پیش نظر سندھ حکومت نے صوبے بھر کے 30 اضلاع میں انچارجز مقرر کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تمام وزراء، مشیران، معاونین خصوصی اور ڈویژنل کمشنرز کو الرٹ اور متحرک رہنے کی ہدایت کی ہے۔

Comments

200 حروف