رحیم یار خان کے علاقے مچھ میں ڈاکوؤں کے راکٹ حملے میں 12 پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والا مرکزی ملزم ہلاک ہو گیا ہے۔

جمعہ کے روز پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کا مرکزی ملزم رات بھر کی کارروائی میں مارا گیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مجرموں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

دریں اثنا، پولیس نے بتایا کہ جمعہ کو شہید پولیس اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی ہے۔

جنوبی سندھ اور وسطی پنجاب صوبوں کے دریائی سرحدی علاقوں میں منظم جرائم پیشہ گروہ دہائیوں سے سرگرم ہیں اور اکثر اغوا برائے تاوان کے ذریعے پیسے کماتے ہیں۔

پولیس ترجمان سیف علی وینس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے میں کم از کم 12 پولیس اہلکار شہید اور 8 زخمی ہوئے۔

فوج نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں سندھ میں جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف ایک بھرپور آپریشن شروع کیا تھا لیکن ایک کے بعد دوسری حکومتوں کی جانب سے صوبے میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکامی کے بعد وہ دوبارہ سامنے آگئے۔

جمعرات کو رحیم یار خان کے علاقے مچھ میں ڈاکوؤں نے پولیس کی دو گاڑیوں پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 11 پولیس اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رحیم یار خان کے ضلع مچھ میں پولیس کی دو گاڑیاں اپنی ہفتہ وار ڈیوٹی سے واپس آ رہی تھیں کہ ان میں سے ایک کو حادثہ پیش آیا۔

پنجاب میں انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قافلے میں شامل ایک گاڑی خراب ہونے کے بعد ڈاکوؤں نے راکٹ لانچرز سے گاڑیوں پر حملہ کیا۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیکرٹری داخلہ پنجاب کو کچے کے علاقوں میں فوری آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ڈاکوؤں کو فوری اور موثر جواب دیا جائے، آپریشن کی قیادت محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب کر رہا ہے۔

Comments

200 حروف