غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی فوج نے حملے میں غزہ شہر کے ایک اسکول کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کم از کم سات افراد شہید ہو گئے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا۔

ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک اسرائیلی طیارے کی جانب سے مصطفیٰ حافظ اسکول کی دوسری منزل پر بمباری کے بعد عمارت سے دو بچوں سمیت سات افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اے ایف پی آزادانہ طور پر اس اسکول میں اموات کی تعداد کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے جس کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس میں حماس کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تھا۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ حماس کے جنگجوؤں آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) کے فوجیوں اور اسرائیلی ریاست کے خلاف حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لیے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا استعمال کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے اسکول کے اندر سرگرم عسکریت پسندوں پر ہدف کے عین مطابق حملہ کیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں الطبین اسکول پر حملہ کیا تھا جس میں سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق 93 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

حالیہ ہفتوں کے دوران فوج نے غزہ بھر میں متعدد اسکولوں کو نشانہ بنایا ہے، خاص طور پر غزہ شہر میں، اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ ان اسکولوں میں حماس کے کمانڈ سینٹر تھے جس کی حماس تردید کرتا ہے۔

اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1199 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس نے 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا جن میں سے 105 اب بھی غزہ میں قید ہیں جبکہ 34 کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق حماس کے خلاف اسرائیل کی جوابی فوجی کارروائی میں غزہ میں کم از کم 40،173 افراد شہید ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق غزہ میں مارے گئے شہریوں میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔

Comments

200 حروف