دنیا

حماس نے غزہ جنگ بندی کی نئی شرائط ٹھکرادیں، معاہدے کے قریب ہیں، بائیڈن

  • مصری، قطری اور امریکی ثالث فریم ورک کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں
شائع August 17, 2024

حماس نے کہا ہے کہ اس نے غزہ جنگ بندی کی تجویز میں نئی شرائط کو مسترد کردیا ہے جو امریکہ کے زیر قیادت ثالثوں نے قطر میں دو روزہ مذاکرات کے دوران پیش کی ہے۔

سفارتی کوششیں اب تک 10 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کی مشکلات کم کرنے میں ناکام رہی ہیں لیکن امریکی صدر جو بائیڈن نے مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد اصرار کیا کہ ہم پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو اسرائیل بھیج رہے ہیں تاکہ تازہ ترین تجویز کو آگے بڑھایا جا سکے۔

مصری، قطری اور امریکی ثالث اس فریم ورک کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کررہے ہیں جس کا ابتدائی طور پر مئی میں بائیڈن نے خاکہ پیش کیا تھا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسے تجویز کیا تھا۔

ایک مشترکہ بیان میں ثالثوں نے کہا کہ انہوں نے دونوں فریقوں کے سامنے ایک تجویز پیش کی ہے جو ”خلا کو پورا کرتی ہے“ اور وہ آنے والے دنوں میں انسانی امداد کی شرائط اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر تفصیلات طے کرنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

ایک مشترکہ بیان میں ثالثوں نے کہا کہ انہوں نے دونوں فریقوں کو ایک تجویز پیش کی ہے جو باقی ماندہ خلا کو پر کرتی ہے۔

مذاکرات آئندہ ہفتے کے اختتام سے قبل قاہرہ میں ایک بار شروع ہونگے۔

حماس جس نے دوحہ مذاکرات میں شرکت نہیں کی نے فوری طور پر تازہ ترین منصوبے میں اسرائیل کی طرف سے نئی شرائط کی مخالفت کا اعلان کیا ہے ۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ثالثوں پر زور دیا ہے کہ وہ حماس پر دباؤ ڈالیں کہ وہ بائیڈن کے فریم ورک کو قبول کرے۔

ایران اور اس کے آلہ کاروں کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی دھمکیوں نے غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں میں ایک بار پھر تیزی پیدا کر دی ہے اور ثالث وسیع تر علاقائی تنازعے کے خاتمے کی امید میں ایک معاہدے کے خواہاں ہیں۔

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے خبردار کیا کہ خطے میں کسی کو بھی اس عمل کو کمزور کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں۔

تباہ کن نتائج

باخبر ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کو رکھنے کی شرائط اور اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے متعلق شرائط پر اعتراض کیا ہے۔

تاہم مغربی اتحادی اردن نے معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام نیتن یاہو پر عائد کیا ہے اور وزیرخارجہ ایمن صفادی نے اس بات پر زور دیا کہ ہر اس شخص کی جانب سے دباؤ ڈالا جائے جو اسے پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اور ان کے فرانسیسی ہم منصب اسٹیفن سیجورن نے معاہدے پر زور دینے کے لیے جمعے کے روز اسرائیل میں بات چیت کی۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اپنے ہم منصبوں کو بتایا کہ اگر ایران تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کی کوشش کرتا ہے تو وہ غیر ملکی حمایت کی توقع رکھتے ہیں۔

سیجورن نے جواب دیا کہ کسی بھی حملے کا جواب دینے پر تبادلہ خیال کرنا نامناسب ہوگا جبکہ ایسا ہونے سے روکنے کے لئے سفارتکاری سخت ہے۔

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تو اسے تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے مہلک حملے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی اور غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں کے خلاف آبادکاروں کے تشدد میں اضافے پر حکومتی وزراء سمیت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ درجنوں اسرائیلی شہری، جن میں سے کچھ نے نقاب پہنا ہوا تھا، جِٹ گاؤں میں داخل ہوئے اور ”علاقے میں گاڑیوں اور عمارتوں کو آگ لگا دی، پتھر اور مولوٹوف کاک ٹیل پھینکے“۔ ایک فلسطینی شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس حملے کو ’منظم ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ۔

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزف بوریل نے کہا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔

اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزل سموٹریچ، جو مغربی کنارے کی بستیوں کے حامی ہیں نے جمعرات کو ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے دیگر اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ مل کر ’مجرموں‘ کی جانب سے کیے جانے والے حملے کی مذمت کی۔

پولیو کا پہلا کیس ریکارڈ

غزہ کے وزارت صحت کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان اعداد و شمار میں عام شہریوں اور حماس کے جنگجوؤں کی اموات کا اندازہ نہیں لگایا گیا ہے۔

جنگ نے محصور علاقے کے صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت کی طرف سے سنگین بیماریوں کے خطرے کے بارے میں بار بار متنبہ کیا گیا ہے۔

جمعے کے روز فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں ویکسین نہ لگوانے والے 10 ماہ کے بچے میں پولیو کی تشخیص ہوئی ہے، جو 25 سال میں اس علاقے کا پہلا کیس ہے۔

یہ اعلان اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کی جانب سے غزہ جنگ میں 6 لاکھ 40 ہزار سے زائد بچوں کو ٹائپ ٹو پولیو وائرس سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے سات دن کی جنگ بندی کے مطالبے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔

جب جنگ بندی کے مذاکرات جاری تھے تو اسرائیلی فوج کی جانب سے ممکنہ فوجی کارروائی سے قبل انخلا کے نئے احکامات جاری کیے جانے کے بعد ہزاروں شہری ایک بار پھر فلسطینی علاقے کے اندر منتقل ہو رہے تھے۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ ان احکامات سے ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے انہیں انسانی بنیادوں پر محفوظ علاقہ قرار دیے جانے والے علاقے میں میں جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق جس علاقے میں لوگوں کو نقل مکانی کرنے کے لیے کہا گیا ہے وہ غزہ کا صرف 11 فیصد ہے۔

دیر البلاح سے بے گھر ہونے والے فلسطینی عیسیٰ مراد نے اسرائیلی افواج کے بارے میں کہاکہ مذاکرات کے ہر دور کے دوران وہ انخلا پر مجبور کرتے ہیں اور قتل عام کرکے دباؤ ڈالتے ہیں۔

Comments

200 حروف