دنیا

روس نے پٹرول کی برآمدات پر دوبارہ پابندی عائد کردی

روسی حکومت نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ پیٹرول کی برآمدات پر مزید چھ ماہ کے لیے پابندی دوبارہ عائد کر رہی ہے...
شائع August 15, 2024

روسی حکومت نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ پٹرول کی برآمدات پر مزید 6 ماہ کے لیے پابندی دوبارہ عائد کررہی ہے تاکہ قیمتوں میں بڑے اضافے کے بعد مقامی ایندھن کی مارکیٹ میں ’مستحکم صورتحال برقرار رکھی جا سکے۔

حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے یکم ستمبر سے 31 دسمبر 2024 تک پٹرول کی برآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔

اس اقدام کا مقصد “مسلسل موسمی طلب اور آئل ریفائنریوں پر منصوبہ بند مرمت کے دوران قیمتوں کو مستحکم رکھنا ہے۔ یاد رہے کہ روس نے مارچ میں پٹرول کی برآمدات پر چھ ماہ کی پابندی عائد کی تھی لیکن پھر مئی اور جولائی کے درمیان اسے عارضی طور پر معطل کر دیا تھا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں سے بین الحکومتی معاہدوں بشمول یوریشین اکنامک یونین کے رکن ممالک بیلاروس، قازقستان، کرغزستان اور آرمینیا کے ساتھ ہونے والی ترسیلات متاثر نہیں ہوں گی۔

توانائی کے وسیع ذخائر کے باوجود روس نے گزشتہ سال ڈیزل اور پیٹرول پر اسی طرح کی برآمدی پابندی کا اعلان کیا تھا کیونکہ پمپ کی قیمتوں نے روسیوں کی قوت خرید کو متاثر کیا تھا، جو پہلے ہی پابندیوں کی وجہ سے روبل کے کمزور ہونے سے متاثر ہوا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں روس نے 43.9 ملین ٹن پٹرول پیدا کیا۔

تیل اور گیس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی ماسکو کے لئے ضروری ہے کیونکہ وہ اپنی معیشت کو یوکرین میں فوجی حملے کو برقرار رکھنے کی کوششوں کی طرف گامزن کرتا ہے۔ حالیہ مہینوں میں یوکرین کی افواج نے ڈرون حملوں کے ذریعے ایندھن کے ڈپوکو نشانہ بنایا ہے جس سے روسی افواج کے لیے اہم وسائل منقطع ہو گئے ہیں۔

Comments

200 حروف