دنیا

غزہ جنگ بندی مذاکرات جمعرات کو دوحہ میں ہوں گے، ذرائع

  • امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیل کی شرکت کی تصدیق کردی ہے
شائع August 14, 2024

ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات جمعرات کو قطر کے دارالحکومت میں ہوں گے،البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ حماس شرکت کرے گی یا نہیں۔

قطر دس ماہ سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے مصر اور امریکہ کی مدد سے پس پردہ کوششوں میں مصروف ہے۔

حماس کے قریبی ذرائع اور مذاکرات کے دوسرے قریبی ذرائع نے جمعرات کو دوحہ میں ہونے والی ملاقات کی تصدیق کی ہے ۔

امریکی ذرائع کے مطابق سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز بھی مذاکرات کے لیے دوحہ جانے والے تھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیل کی شمولیت کی تصدیق کر دی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نےبتایا کہ ہمارے قطری شراکت داروں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں کہ حماس کی بھی نمائندگی ہو۔

حماس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں کو معاہدے پر متفق ہونا چاہیے یا بالکل نہیں آنا چاہیے، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا فلسطینی تحریک مذاکرات میں حصہ لے گی یا نہیں۔

قطر، مصر اور امریکہ نے گزشتہ ہفتے مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا تاکہ باقی ماندہ تمام خلا کو ختم کیا جا سکے اور بغیر کسی تاخیر کے معاہدے پر عمل درآمد شروع کیا جا سکے۔

قطر کے امیر اور امریکہ ، مصر کے صدور کی جانب سے دستخط شدہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ایک فریم ورک معاہدہ اب مذاکرات کی میز پر ہے، جس پر عمل درآمد کی صرف تفصیلات باقی ہیں۔

حالیہ بات چیت میں امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 31 مئی کو پیش کیے گئے فریم ورک پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے اسرائیل نے تجویز کیا تھا۔

جمعرات کو ہونے والے جنگ بندی مذاکرات سے قبل حماس کے ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ تحریک ثالثوں کے ساتھ مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے۔

حماس کے ایک اور عہدیدار نے کہا کہ حماس درحقیقت جنگ کا خاتمہ چاہتی ہے اور بائیڈن کے منصوبے کی بنیاد پر جنگ بندی کا معاہدہ چاہتی ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر نے منگل کوجنگ بندی کے لیے اپنی شرائط کی وضاحت کی تھی، جس میں ’بعض قیدیوں کو جیلوں سے رہا کرنے پر ویٹو‘ بھی شامل ہے۔

اب تک غزہ کی لڑائی میں صرف ایک ہفتے تک جنگ بندی ہوئی ہے، نومبر میں جب غزہ میں درجنوں یرغمالیوں کو اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔

جمعرات کو ہونے والے مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران اور اس کے اتحادیوں نے 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

حماس نے یحیی سنوار کو اپنا نیا رہنما نامزد کیا ہے جس سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ مذاکرات مزید مشکل ہو گئے ہیں۔

امریکی حکام حالیہ ہفتوں میں متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ ایک معاہدہ قریب ہے جبکہ اسرائیل اور حماس دونوں پر زور دیا ہے کہ وہ موجودہ تجویز کو قبول کریں جس سے ابتدائی طور پر چھ ہفتوں کی جنگ بندی ہوگی۔

Comments

200 حروف