بنگلہ دیش کے سابق رکن اسمبلی اور کرکٹر شکیب الحسن کو بدھ کو پاکستان میں اپنی قومی ٹیم کے ساتھ رہنے کی اجازت مل گئی ہے۔

بنگلہ دیش کے سابق کپتان شکیب الحسن نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کی جانب سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور رواں برس جنوری میں اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔

تاہم بنگلہ دیشی آل راؤنڈر گزشتہ ہفتے طلبا کی ملک گیر تحریک کی وجہ سے شیخ حسینہ واجد کے اچانک استعفے اور انڈیا فرار ہونے کے بعد پارلیمنٹ کی تحلیل کی وجہ سے اپنے عہدے سے محروم ہو گئے۔

طلبا تحریک کے نمایاں رہنماؤں میں سے ایک آصف محمود اب ملک میں قائم عبوری حکومت کے وزیر کھیل ہیں۔ انہوں نے شکیب الحسن کو ان کے شیخ حسینہ اور عوامی لیگ سے تعلقات کے باوجود ٹیم کے ساتھ رہنے کی اجازت دی ہے۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے ڈائریکٹر افتخار احمد نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ٹیم (پاکستان جانے والی) کے نام اسپورٹس ایڈوائزر کے سامنے رکھے تو انہوں نے شکیب کو شامل کرنے کی کوئی مخالفت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیم میرٹ کی بنیاد پر بنائی جائے۔

آصف محمود احتجاجی گروہ اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمنیشن جس کی منعقدہ ریلیوں نے حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا کے نمایاں ارکان میں سے ایک ہیں۔

وہ اور ان کے ساتھی طلبا رہنما ناہید اسلام نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں قائم ہوئی عبوری حکومت میں شامل ہیں۔

37 سالہ شکیب کو بدھ کولاہور کے قذافی کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کرتے دیکھا گیا ہے۔

شکیب فیس بک پر کافی متحرک ہیں لیکن انہوں نے مظاہرین پر پولیس کے بہیمانہ کریک ڈاؤن سے دو روز قبل 14 جولائی سے ابھی تک کوئی پوسٹ نہیں کی ۔

آل راؤنڈر کی اس خاموشی پر بی سی بی کے سابق بورڈ ممبر رفیق اسلام کا کہنا تھا کہ شکیب بحیثیت رکن اسمبلی اجتماعی قتل کی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جب طلبا کو قتل کیا جا رہا تھا تو انہوں (شکیب الحسن) نے کبھی احتجاج نہیں کیا۔ ان میں سے بہت سے طالب علم انہیں ایک آئیکون سمجھتے تھے۔ انہیں پہلے ملک آ کر وضاحت کرنی چاہیے تھی کہ وہ خاموش کیوں رہے۔

Comments

200 حروف